اسلام آباد(این این آئی)ماہرین نے کہاہے کہ پاکستان میں ہر سال 19ملین ٹن خوراک ضائع ہوتی ہے ہر پاکستانی ایک سال میں74ٹن خوراک ضائع کرتا ہے جبکہ دوسری جانب ساڑھے اٹھارہ فیصد آبادی غذائی قلت کا شکارہے۔اسلام آباد میں نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ اور گلوبل الائنس فار امپرووڈ نیوٹریشن کے اشتراک سے خوراک کے عالمی دن کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کے دوران مقررین نے پاکستان میں خوراک کی کمی اور بڑھتی ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچا پر زور دیا۔پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کے ممبر سوشل سائنس ڈاکٹر غلام صادق آفریدی نے کہا کہ پالیسی ڈائیلاگ کا مقصد خوراک کی کمی کو پورا کرنے کیلئے حل تلاش کرنا ہے۔
گلوبل الائنس فار امپرووڈ نیوٹریشن کے پالیسی ہیڈ فیض رسول نے کہا کہ فوڈ سیکیورٹی کے ساتھ ہمارا فوکس موسمیاتی تبدیلی بھی ہے۔ شرکاء نے کہاکہ غذائی پالیسی اور فوڈ سیفٹی جیسے اہم معاملات پر قانون سازی کیلئے پالیسی سازوں کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔گلوبل الائنس فار امپرووڈ نیوٹریشن (گین)، نیشنل الائنس فار سیف فوڈ (این اے ایس ایف)، اسکیلنگ اپ نیوٹریشن موومنٹ (ایس یو این)اور سن بزنس نیٹ ورک (ایس بی این)کے تعاون سے منعقد کی گئی۔
اس تقریب نے پاکستان میں سب کیلئے قابل رسائی، غذائیت سے بھرپور اور پائیدار خوراک کو یقینی بنانے کیلئے جامع، پالیسی پر مبنی حل کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا۔گین پاکستان کی کنٹری ڈائریکٹر فرح ناز نے ضرورت مند کمیونٹیز کیلئے خوراک تک رسائی بڑھانے، مشکلات کا مقابلہ کرنے، رسائی اور بائیو فورٹیفائیڈ فصلوں کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرنے اور آب و ہوا سے متعلق اسمارٹ زرعی طریقوں میں کاشتکاروں کی مدد پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے گین کے عزم کا اظہار کیا۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح گین کا کام پالیسی کی وکالت، بائیو فورٹیفکیشن اور انیشی ایٹو آن کلائمیٹ ایکشن اینڈ نیوٹریشن (آئی-سی اے این)جیسے اقدامات کے ذریعے غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔