راولپنڈی(این این آئی)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کاہ ہے کہ حکومت سے کیا مذاکرات کریں ان کے پاس تو اختیار ہی نہیں، پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دینے والے ججز پر دبائو ڈالا جارہا ہے، بجٹ نے تنخواہ دار طبقے کی کمر توڑ دی، پارٹی میں گروپ بندی کرنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا سخت ایکشن لوں گا۔اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ جو صحافی پی ٹی آئی کے حق میں بولتا ہے اسے پکڑ لیا جاتا ہے، رئوف حسن پر حملہ کرکے اس کا منہ کاٹ دیا گیا، علی زمان پر تشدد کیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس کو پیغام ہے کہ وہ ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کروائیں، چیف جسٹس کے سامنے قانونی کی حکمرانی میں مداخلت ہو رہی ہے، ہمارا پارٹی دفتر توڑ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ کے مطابق ہمیں 13 ہزار ارب روپے کا ریونیو اکٹھا کرنا ہے جس میں سے 9 ہزار 8 سو ارب قرض کا سود ادا کرنا ہے، بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے ہمیں ساڑھے 7 ہزار ارب کا قرض لینا پڑے گا، پاکستان تو ڈوب چکا ہے، یہ ملک صرف سرمایہ کاری سے بچے گا جو قانونی کی حکمرانی سے ہی آئے گی کیوں کہ 50 سال میں سب سے کم سرمایہ کاری اس سال آئی۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک کا مستقبل اندھیرے میں چلا گیا ہے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا اضافی بوجھ بھی ڈال دیا گیا ہے، مذاکرات کے معاملے پر غلط بیانی نہ کی جائے کہ ہم مذاکرات نہیں چاہتے، جب فیصلے اوپر سے بڑے صاحب کریں گے تو پھر ان سے مذاکرات کا کیا فائدہ؟ جسٹس بندیال کے کہنے پر پی ڈی ایم سے مذاکرات کیے تو کہا گیا بڑے صاحب نے فیصلہ کیا ہے جب تک بندیال ہے الیکشن نہیں ہوں گے،سیاست دان ہمیشہ مذاکرات میں ہی جاتا ہے ہم نے مشرف دور میں بھی اس کے نمائندے سے مذاکرات کیے لیکن حکومت سے نہیں کیے۔
عمران خان نے کہا کہ پارٹی کو پیغام ہے کہ گروپنگ ختم کرکے اکٹھی ہوجائے، یہ پاکستان کی زندگی و موت کا فیصلہ ہے، اب پارٹی میں جو گروپنگ کرے گا اسے نہیں چھوڑوں گا اس کے خلاف سخت الیکشن لوں گا۔صحافی نے سوال کیا خان صاحب آپ کیا چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ مذاکرات کے لیے نمائندہ مقرر کرے، تب ہی آپ مذاکرات کریں گے؟ بانی پی ٹی آئی صحافی کے اس سوال کا جواب دیئے بغیر چلے گئے۔