جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

مولانا فضل الرحمن کا حکومت سے فوری مستعفی ہونے ،دوبارہ الیکشن کرانے کا مطالبہ

datetime 15  مئی‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملتان(این این آئی)جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے حکومت سے فوری مستعفی ہونے اور دوبارہ الیکشن کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسے الیکشن چاہتے ہیں جن میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردارنہ ہو۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 2018ء میں جس طرح دھاندلی کے خلاف موقف اپنایا تھا، اسی طرح ہم آج بھی کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوئے حالانکہ ہمیں دعوت بھی دی گئی اور بار بار ہمارے پاس تشریف بھی لائے تو ہم نے کہا کہ اسی مینڈیٹ کے ہوتے ہوئے ہم نے پچھلی دفعہ دھاندلی کہا تو آج کیسے قبول کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 2018ء میں بھی تحریک انصاف کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی، اگر ہم اپنے پرائے والی سیاست کرتے تو آج مسلم لیگ کے ساتھ حکومت میں شریک ہوجاتے، ہمارے تعلقات بھی اچھے ہیں اور ایک لمبی جدوجہد بھی ہم نے ساتھ میں کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت جو حکومت ہے مجھے نہیں لگتا کہ وہ ڈیلیور کر سکے گی اور حالات بھی ایسے نہیں ہیں، یہ اسمبلی بھی انتہائی کمزور ہے، میں تو نہیں سمجھتا کہ کوئی اکثریت ملک پر حکومت کررہی ہے بلکہ مسلم لیگ کی تعداد حکومت کررہی ہے۔جے یو آئی(ف)کے سربراہ نے کہاکہ پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ نہیں ہے، بس یہ ہے کہ حکومتی بینچوں پر بیٹھی ہوئی ہے اور کبھی اگر ان کو تکلیف محسوس ہوئی تو ان کی مرضی ہے کہ تکلیف دور کریں یا اس میں اضافہ کریں۔

دبئی لیکس میں نام نہ ہونے کے حوالے سے سوال پر مولانا نے کہا کہ میرا کبھی کسی زمانے میں کوئی نام آیا ہے، پوری تاریخ دیکھ لیجیے، اگر میں الیکشن کے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے لیے ڈی آئی خان یا ٹانک کی عدالت میں نہ جاتا تو مجھے پتا نہ ہوتا کہ عدالت کا نقشہ کیا ہوتا ہے، زندگی بھر اللہ تعالی نے عدالت سے بچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس ذہنیت کو ختم کرنا ہے کہ کیا ہم ملک میں اسٹیبلشمنٹ کی رضامندی کے بغیر کوئی تحریک نہیں چلا سکتے، کیا ہمارا الیکشن ان کی مرضی سے ہو گا، کیا ہمارے ہر الیکشن کا نتیجہ ان کی مرضی سے ہو گا، اس کے خلاف ہمیں جنگ لڑنی ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر قوم نہیں اٹھے گی اور قوم اپنے اپنے ووٹ کو تحفظ فراہم نہیں کرے گی تو ہم مسلسل غلامی کی طرف جا رہے ہیں، ایک سرکاری محکمہ وہ ہمارا حاکم ہو اور ہم جو آئین میں حکمران کہلاتے ہیں، پارلیمنٹ جو حکمران کہلاتی ہے وہ ماتحت ادارے کی شکل اختیار کر لے تو یہ چیز ہمیں کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…