اتوار‬‮ ، 22 جون‬‮ 2025 

مولانا فضل الرحمن کا حکومت سے فوری مستعفی ہونے ،دوبارہ الیکشن کرانے کا مطالبہ

datetime 15  مئی‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملتان(این این آئی)جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے حکومت سے فوری مستعفی ہونے اور دوبارہ الیکشن کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسے الیکشن چاہتے ہیں جن میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردارنہ ہو۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 2018ء میں جس طرح دھاندلی کے خلاف موقف اپنایا تھا، اسی طرح ہم آج بھی کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوئے حالانکہ ہمیں دعوت بھی دی گئی اور بار بار ہمارے پاس تشریف بھی لائے تو ہم نے کہا کہ اسی مینڈیٹ کے ہوتے ہوئے ہم نے پچھلی دفعہ دھاندلی کہا تو آج کیسے قبول کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 2018ء میں بھی تحریک انصاف کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی، اگر ہم اپنے پرائے والی سیاست کرتے تو آج مسلم لیگ کے ساتھ حکومت میں شریک ہوجاتے، ہمارے تعلقات بھی اچھے ہیں اور ایک لمبی جدوجہد بھی ہم نے ساتھ میں کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت جو حکومت ہے مجھے نہیں لگتا کہ وہ ڈیلیور کر سکے گی اور حالات بھی ایسے نہیں ہیں، یہ اسمبلی بھی انتہائی کمزور ہے، میں تو نہیں سمجھتا کہ کوئی اکثریت ملک پر حکومت کررہی ہے بلکہ مسلم لیگ کی تعداد حکومت کررہی ہے۔جے یو آئی(ف)کے سربراہ نے کہاکہ پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ نہیں ہے، بس یہ ہے کہ حکومتی بینچوں پر بیٹھی ہوئی ہے اور کبھی اگر ان کو تکلیف محسوس ہوئی تو ان کی مرضی ہے کہ تکلیف دور کریں یا اس میں اضافہ کریں۔

دبئی لیکس میں نام نہ ہونے کے حوالے سے سوال پر مولانا نے کہا کہ میرا کبھی کسی زمانے میں کوئی نام آیا ہے، پوری تاریخ دیکھ لیجیے، اگر میں الیکشن کے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے لیے ڈی آئی خان یا ٹانک کی عدالت میں نہ جاتا تو مجھے پتا نہ ہوتا کہ عدالت کا نقشہ کیا ہوتا ہے، زندگی بھر اللہ تعالی نے عدالت سے بچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس ذہنیت کو ختم کرنا ہے کہ کیا ہم ملک میں اسٹیبلشمنٹ کی رضامندی کے بغیر کوئی تحریک نہیں چلا سکتے، کیا ہمارا الیکشن ان کی مرضی سے ہو گا، کیا ہمارے ہر الیکشن کا نتیجہ ان کی مرضی سے ہو گا، اس کے خلاف ہمیں جنگ لڑنی ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر قوم نہیں اٹھے گی اور قوم اپنے اپنے ووٹ کو تحفظ فراہم نہیں کرے گی تو ہم مسلسل غلامی کی طرف جا رہے ہیں، ایک سرکاری محکمہ وہ ہمارا حاکم ہو اور ہم جو آئین میں حکمران کہلاتے ہیں، پارلیمنٹ جو حکمران کہلاتی ہے وہ ماتحت ادارے کی شکل اختیار کر لے تو یہ چیز ہمیں کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔



کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…