اسلام آباد(نیوزڈیسک)کراچی کے ساحل پر واقع سنگاپوری کمپنی کے تعمیراتی منصوبے کریک مرینہ کے کیس کی تحقیقات میں سنگین نقائص کی شکایات سامنے آنے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی ہدایات پر وزارت داخلہ کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو لکھے گئے مراسلے نمبر F.NO 13/152/2023-NAP میں ڈی جی ایف آئی اے کو ایف ائی اے بینکنگ سرکل کی جانب سے کاٹی جانے والی ایف ائی ار نمبر 39/2023 اور 14/2023 کی دوبارہ تحقیقات کی ہدایات جاری کیں ہیں ۔
اس حوالے سے ڈاکٹر نسیم شہزاد کے وکیل بیرسٹر عامر عزیز کی جانب سے وزیر داخلہ کو تحریر کیے جانے والے خط میں ایف ائی اے کی تحقیقات میں سنگین نقائص کی نشاندہی کی گئی تھی جس میں کریک مرینہ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیرمین طارق رفیع اور ان کے صاحبزادے عبدالرحیم کا نام بدنیتی کے طور پر ایف ائی ار میں شامل نہیں کیا گیا تھا بیرسٹر عامر عزیز نے ثبوتوں کے ساتھ وزیر داخلہ کو آگاہ کیا تھا کہ معروف کاروباری شخصٰت طارق رفیع کریک مرینہ میں دوہزار سترہ سے دوہزار انیس تک کریک مرینہ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیرمین رہے ہیں جبکہ انھوں نے کریک مرینہ کے ایک سو بیس سے زائد چیکوں پر دستخط کیے ہیں جبکہ انھوں نے اپنے اور اپنی اہلیہ نگہت رفیق اور بیٹے عبدالرحیم کے مشترکہ اکاوئنٹ سے چار اعشاریہ تین ملین یورو غیر قانونی طور پر پاکستان سے باہر بھجوائے تھے۔
دوسری جانب وزارت داخلہ کے مراسلے کے بعد ایف ائی اے بینکنگ سرکل کراچی کی جانب سے بھی کریک مرینہ کراچی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کےسابق چیرمین طارق رفیع ان کی اہلیہ نگہت طارق اور بیٹے عبدالرحیم کو بھی کریک مرینہ کے خلاف کاٹٰی جانے والی ایف آئی ار میں شامل کیے جانے کا عمل شروع کردیا گیا ہے جس کے پہلے مرحلے میں ایف ائی اے کے افسر اور کریک مرینہ کیس کے تفتیشی افسر نصراللہ خان کریک مرینہ کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے سابق چیرمین طارق رفیع ان کی اہلیہ نگہت طارق اور بیٹے عبد الرحیم کو قانون کی گرفت میں لانے کے لیے تصدیقی عمل کی کاروائی شروع کرتے ہوئے مراسلہ نمبر FIA/CBC/VRF-289/2023جاری کیا ہے جس میں ڈاکٹر نسیم شہزاد کے وکیل بیرسٹر عامر عزیز کو طارق رفیع نگہت طارق اور عبد الرحیم کے خلاف تمام ثبوت کے ساتھ چوبیس نومبر کو طلب کیا ہے ، ذرائع کے مطابق ایف ائی اے کی تازہ ترین تحقیقات سے کیس میں چشم کشا حقائق سامنے آنے کی توقع ہے ۔