اسلام آباد (این این آئی)پاکستان اسٹیل ملز بند ہونے کے نتیجے میں کروڑوں روپے کی مالیت کا قیمتی سامان چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔سینیٹر خالدہ عطیب کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس منعقد ہوا، جس کے دوران وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار موجود نہیں تھے۔اجلاس کے دوران اسٹیل ملز کے حکام نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز سے 2 سال میں 1 کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کا سامان چوری ہوا ہے۔
اسٹیل ملز کے حکام کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز میں 47 لاکھ روپے کی مالیت کا کاپر چوری ہوا، 3 ٹن کاپر چوری ہونے پر1 افسر اور 2 ملازمین قصور وار قرار پائے گئے، ملوث افسران کو ملازمت سے برخاست کر دیا گیا ہے جس پر ارکانِ کمیٹی نے پوچھا کہ چوری میں سیکیورٹی کو قصور وار کیوں نہیں قرار دیا گیا؟ اسٹیل ملز میں سیکیورٹی پر کتنے اہلکار تعینات ہیں؟حکام نے بتایا کہ اسٹیل ملز میں 500 اہلکار سیکیورٹی پر تعینات ہیں، اسٹیل ملز میں رینجرز کی موجودگی کے دوران چوری کی وارداتیں ہوئی۔ارکانِ کمیٹی نے کہا کہ چار پانچ سال تک پاکستان اسٹیل ملز کو لاوارث چھوڑا گیا۔اسٹیل ملز کے حکام نے بتایا کہ گزشتہ برسوں کی نسبت اس سال چوری کی وارداتوں میں کمی آئی ہے، بند اسٹیل ملز سالانہ 1 ارب روپے کی گیس استعمال کرتی ہے، اسٹیل ملز ملازمین کے تنخواہوں کی مد میں 2.5 ارب روپے اخرجات ہیں، یوٹیلیٹی بلوں کی مد میں 5 ارب روپے ادا کیے جاتے ہیں۔
اجلاس کے دوران ایڈیشنل سیکریٹری صنعت و پیداوار کا کہنا ہے کہ اسٹیل ملز کو نج کاری لسٹ سے ڈی لسٹ کر کے ایکسپورٹ پروموشن زون بنایا جائے گا، اسٹیل ملز کی بحالی میں کم سے کم 4 سے 6 ماہ لگ سکتے ہیں۔اجلاس کے دوران سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ وزیرِ صنعت و پیداوار موجود نہیں، کسی افسر کے پاس کوئی جواب نہیں، بعد ازاں سینیٹر فدا محمد نے اجلاس سے واک آوٹ کر دیا۔اجلاس کے دوران وزارتِ صنعت کے حکام نے بتایا کہ وزارتِ صنعت و پیداوار نے اسٹیل ملز سے اسٹاک ٹیکنگ کا عمل شروع کر دیا ہے، جو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے ذمے لگا گیا ہے۔
اجلاس کے دوران چینی کی بڑھتی قیمتوں پر بھی بات کی گئی۔وزارتِ صنعت و پیداوار کے حکام کے مطابق چینی کی قیمت کا تعین صوبائی حکومتیں کرتی ہیں، اسمگلنگ اور عدالتی حکم امتناع کی وجہ سے چینی کی قیمت بڑھی، ایف بی آر کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی وجہ سے ریئل ٹائم اسٹاک کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔وزارتِ صنعت و پیداوار کے حکام کے مطابق اب برآمد کر کے چینی دوبارہ درآمد کرنے کا مسئلہ حل ہو جائے گا، چینی کی قیمتوں سے متعلق پنجاب حکومت نیا قانون بنا رہی ہے۔