کراچی(این این آئی)سندھ ہائیکورٹ نے نجی بینک ملازمین کی جانب سے رشتہ دار بن کر اکائونٹس سے کروڑوں روپے کا فراڈ کرنے سے متعلق درخواست پر درخواستگزار کے وکیل کو نجی بینکوں کے جواب کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔جمعرات کوسندھ ہائی کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نجی بینک ملازمین کی جانب سے رشتہ دار بن کر اکائونٹس سے کروڑوں روپے کا فراڈ کرنے سے متعلق فارما سیوٹیکل کمپنی کے 88 سالہ مالک ڈاکٹر سلیم حبیب کی درخواست پر سماعت ہوئی۔درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ درخواستگزار ڈاکٹر سلیم کوویڈ کی وجہ سے کومہ میں چلے گیے تھے۔
بینک فارم سے معلومات لے کر بینک ملازمین نے کروڑوں ڈالر بیرون ملک منتقل کردیئے گئے۔جسٹس عرفان سعادت خان نے ریمارکس دیئے کہ آپ جو کچھ بتارہے ہیں یہ تو بہت سنگین الزامات ہیں۔ بینک تو صارفین کا ڈیٹا محفوظ رکھتے ہیں۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ہمیں کوئی فون کال یا ویری فیکیشن کال موصول نہیں ہوئی ہے۔وفاقی حکومت کے وکیل نے موقف دیا کہ اسٹیٹ بینک خود مختیار ادارہ ہے اپنے طور پر تحقیقات کرا سکتا ہے۔درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ اسٹیٹ بینک کو نجی بینکوں کیخلاف کارروائی کی ہدایت کی جائے۔ نجی بینکوں کے وکلا نے موقف دیا کہ جو بھی ٹرانزیکشن ہوئی ہے، درخواستگزار کی ہدایت پر ہوا ہے۔عدالت نے درخواستگزار کے وکیل کو نجی بینکوں کے جواب کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواستگزار کے وکیل آئندہ سماعت پر جواب الجواب جمع کرائیں۔ عدالت نے سماعت 8 نومبر تک ملتوی کردی۔