سوات(این این آئی) سوات میں ایک سال کے دوران 34خواتین کو قتل کردیاگیا جن میں سے7 خواتین کو غیرت کے نام پراوردیگر27 خواتین کو دیگر تنازعات کی بناپرموت کے گھاٹ اتاردیا گیا ہے، اسی طرح ایک سال کے دوران خواتین پر تشدد کے 21 واقعات رونما ہوئے ہیں۔ ڈی پی او سوات شفیع اللہ خان گنڈاپور کے مطابق ایک سال کے دوران سوات کے مختلف تھانوں میں غیرت کے نام پر قتل کی7 ایف آئی آرز درج کی جاچکی ہیں،ان مقدمات میں 7 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا ہے اور پولیس نے دفعہ 302 کے ساتھ ساتھ سیکشن آف لائ311 کا اندراج بھی کیا ہے، گھریلو اور دیگر تنازعات کی بنیاد پر قتل کے 24 واقعات رونما ہوچکے ہیں اور ان واقعات میں مجموعی طورپر27 خواتین کو قتل کیا گیا ہے جبکہ دیگر 3 خواتین زخمی ہوچکی ہیں، گھریلو تشدد کے پولیس نے21 مقدمات درج کئے ہیں۔ڈی پی او سوات نے بتایاکہ مجموعی طورپر پولیس نے خواتین کے قتل اورتشدد کے104 مقدمات درج کئے ہیں اور ان واقعات میں نامزد تمام کے تمام ملزمان کو گرفتا رکرکے ان کے خلاف عدالتوں میں باقاعدہ کیس کے چالان جمع کراچکے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ خوش قسمتی سے سوات میں گزشتہ ایک سال کے دوران جرگہ سسٹم کے ذریعے خواتین کو سزائے دلوانے یا ان کو قبیح رسم سورہ میں دینے کا کوئی کیس رجسٹرڈنہیں ہوا ہے،دوسری طرف خواتین کے حقوق پر کام کرنے والی تنظیم دی اوکنینگ کا ڈیٹا پولیس کے ڈیٹا سے بالکل مختلف ہے۔دی اوکنینگ کے چیئرپرسن عرفان بابک کے مطابق ایک سال کے دوران نہیں غیرت کے نام پر قتل کئے جانے والی خواتین کے 16 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اسی طرح اگر گھریلو تشدد کی بات جائے تو ان کو ایک سال کے دوران خواتین پر تشدد کے 63 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
انہوںنے بتایاکہ یہ ڈیٹا انہوں نے مختلف اخبارات ،سوشل میڈیا اور دیگر معتبرذرائع سے حاصل کیاہے۔ سوات میں خواتین پر گھریلو تشدد اور دیگر تنازعات کے حل کے لئے قائم وومن پولیس اسٹیشن سوات میں ایک سال کے دوران 81 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ وومن پولیس اسٹیشن سوات کی ایس ایچ او شہناز کے مطابق موصول ہونے والی درخواستوں پر انہوں نے فوری کارروائی کی اور فریقین کو تھانے طلب کیا اور ہم نے کوشش کرکے بیشتر درخواستوں میں فریقین کے مابین راضی نامے کرالئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تھانے آنے والی 32 خواتین کو جان کا خطرہ محسوس ہونے پر دارالامان منتقل کردیا گیا ہے۔