کراچی(این این آئی) ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ایف بی آر نے سولر پینل کی درآمدات کی آڑ میں اوورانوائسنگ اور منی لانڈرنگ مافیا کے خلاف ایک اور بڑی کارروائی کرتے ہوئے 13 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کو بے نقاب کردیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ایف بی آر کراچی نے بعداز کسٹمز کلیئرنس آڈٹ کے دوران سولر پینلز کی مزید 6 فرضی کمپنیوں کی نشاندہی کی ہے اور ان فرضی کمپنیوں کی جانب سے سولر پینل کی آڑ میں 13 ارب روپے کا کالادھن بیرون ملک منتقل کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ان 6فرضی کمپنیوں میں 3کا تعلق کراچی اور دیگر 3کا تعلق کوئٹہ سے ہے، 6فرضی کمپنیوں میں میسرز ایس ایچ ٹریڈرز، میسرز سحر انٹرنیشنل، میسرز ڈیلٹا ٹریڈنگ، میسرز اسمارٹ امپیکس، میسرز احسان اللہ امپورٹ ایکسپورٹ اور اسد اللہ انٹرپرائزز شامل ہے۔بعد از کسٹمز کلیئرنس آڈٹ میں اس بات کی نشاندہی ہوئی ہے کہ مذکورہ 6 فرضی کمپنیوں نے درآمدہ سولر پینل کی کلیئرنس کے لیے محکمہ کسٹمز میں مجموعی طور پر 687 گڈز ڈیکلریشنز جمع کرائیں، جن میں سے 443 گڈز ڈیکلریشن میں درآمدہ سولر پینلز کی زائد قیمتیں ظاہر کرکے اوور انوائسنگ کی گئی اور 3 ارب کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ 6 فرضی سولر امپورٹ کمپنیوں نے گڈز ڈیکلریشن میں 9ارب روپے کی اصل ویلیو کے سولر پینلز کی مالیت 13ارب ظاہر کی جبکہ 2امپورٹرز میسرز اسمارٹ امپیکس، میسرز اسداللہ انٹرپرائزز نے 4ارب کے سولر پینلز مقامی مارکیٹ میں 2.4ارب روپے میں فروخت کیے۔کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی ٹیم نے 6 نئے مقدمات درج کرکے گرفتاریوں کے لیے ٹیمیں تشکیل دیدی ہیں جبکہ کوئٹہ میں قائم ایک ہی عمارت کے ایک ہی دفتر کے پتے پر قائم فرضی سولر کمپنی میسرز اسمارٹ امپیکس کے مالک عبدالعزیز کو گرفتار کرکے مجاز عدالت سے 6 دن کا ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔
ابتدائی تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مذکورہ فرضی کمپنی کا اصل مالک امان اللہ ہے، جس نے اپنے کزن عبدالعزیز کو 30ہزار ماہانہ پر اپنی فرضی کمپنی کا فرضی مالک ظاہر کیا ہے۔ذرائع کے مطابق سولر پینلز اوورانوائسنگ اور منی لانڈرنگ کی مافیاز نے سولر پینلز کی کسٹمز کلیئرنس کے لیے گرین چینل کا ناجائز استعمال کیا، ممبر کسٹمز ایف بی آر زیبا حئی، ڈائریکٹر جنرل پوسٹ کلیئرنس آڈٹ چوہدری ذوالفقار علی اور ڈائریکٹر پی سی اے ساتھ شیراز احمد کی قیادت میں بعداز کلیئرنس سولر پینل کی فرضی کمپنیوں اور اسکی آڑ میں منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈان پر منظم مافیاز ایف بی آر کے خلاف صف بندی کرنے لگ گئے ہیں۔ان مافیاز کا موقف ہے کہ سولر پینلز کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس تو محکمہ کسٹمز نے ہی کی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مافیاز نے سال 2017 سے 2023 کے دوران سولر پینلز کی اوورانوائسنگ کرکے اربوں روپے کا کالادھن دبئی کے توسط سے چین کی متعدد برآمدی کمپنیوں کو منتقل کیا ہے۔