اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈ کے پاس ٹیکس لگانے کا اختیار نہیں، آئین پاکستان نظرانداز نہیں کر سکتے،ایسا نہ ہو ہمارا حکم آ جائے تو سارے لگائے ٹیکس اڑ جائیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کنٹونمنٹ بورڈ کراچی کا ریسٹورنٹ، بینک، پولٹری والوں سے اضافی ٹیکس لینے بارے دائر درخواست کی سماعت کی ۔چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ کنٹونمنٹ بورڈ کو پروفیشنل پر ٹیکس لگانے کا اختیار کیسے ہے؟۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی،صوبائی اور لوکل حکومتوں کو ٹیکس لگانے کا اختیار ہے، لوکل حکومت منتخب باڈی ہے وہ ٹیکس لگا سکتی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر وکلاء پر ٹیکس لگ جائے تو کیا وہ لوکل گورنمنٹ اکٹھا کرے گی؟ ہمارے پاس تنازع یہ ہے کہ آرٹیکل163کے تحت لوکل گورنمنٹ ٹیکس نہیں لگاسکتی، ٹیکس کا اختیار کسی اور کو کیسے دے دیں؟ ہم آئین پاکستان کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کے پاس ٹیکس لگانے کا اختیار نہیں، وفاقی یا صوبائی حکومت ٹیکس نافذ کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہ ہو ہمارا حکم آ جائے تو سارے لگائے ٹیکس اڑ جائیں۔ بعد ازاں عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کردی۔