اسلام آباد (این این آئی) سات نجی کمپنیوں کی درآمدات کے نام پر 70ارب کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 7نجی کمپنیوں کی درآمدات کے نام پر 70 ارب کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے، چارکمپنیاں جعلی جبکہ تین کا کوئی کاروباری ریکارڈ نہیں ہے۔ٹیکس دستاویزات کے مطابق مون لائٹ ٹریڈنگ ، اسداللہ انٹرپرائزز، احسان امپورٹراینڈ ایکسپورٹر، ایس ایچ ٹریڈر، سمارٹ ایمپیکس، سحرانٹرنیشنل اورڈیلٹا ٹریڈنگ کمپنی نے سولر پینل کی برآمدات میں منی لانڈرنگ کی ان کمپنیوں پر سولر امپورٹ کے نام پر70 ارب کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔ ایف بی آر اس پر مزید تحقیقات کر رہی ہیں۔
سات کمپنیوںمیں چارکمپنیاں ایف بی آر کیساتھ رجسٹرڈ جبکہ تین ریٹرن فائل ہی نہیں کئے۔رپورٹ کے مطابق دو درآمد کنندگان نے 20ارب روپے کی درآمدی ترسیلات پاکستان سے غیرقانونی منتقل کیں، مبینہ منی لانڈرنگ میں ملوث دو کاروباری کا تعلق کراچی اور چار کا تعلق کا کوئٹہ سے ہیں۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سولر پینل کے درآمد کنندگان کا ایک جامع رپورٹ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں جمع کیا، رپورٹ کے مطابق 63 درآمد کنندگان کے 6,232 گڈز ڈیکلریشنز میں اوور انوائسنگ کی کل رقم 69ارب روپے نشاندہی کی گئی۔
سولر پینلز، ابتدائی طور پر 73ارب روپے کے درآمد جبکہ 45ارب روپے کی کم قیمت پر فروخت کئے گئے، درآمد کنندگان کو پشاور میں ایک ہی عمارت میں واقع پایا گیا اور ان کے بینک سٹیٹمنٹس میں بھی رقوم کی باہمی منتقلی کی عکاسی ہوتی ہے،انکم ٹیکس ریکارڈ کے مطابق دو درآمد کنندگان فرضی اداروں کے طور پر کام کرتے ہیں، کمرشل بینکوں نے اس طرح کی فرضی کمپنیوں کو بغیر کسی مستعدی اور رسک ریٹنگ کے بھاری رقوم کی منتقلی کی اجازت دی جس کے نتیجے میں 72.86ارب روپے سٹیٹ بینک کے ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان سے باہر منتقل ہوئے، سال 2020-21بینک فرضی سولر پینل کلائنٹس/صارفین سے نمٹنے کے دوران قواعد و ضوابط لاگو کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔