اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ملک میں جتھے کی طاقت کی نفی نہیں ہوئی، جو ہو جائے کہا جاتا ہے مٹی پاؤ،مجھ سمیت سب کا احتساب ہونا چاہیے۔جمعرات کو فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ کراچی میں 55 لوگ مر گئے،کوئی ایکشن نہیں ہوا، یہاں جو بھی ہو کہا جاتا ہے ”مٹی پاؤ”، لوگ مر جائیں مٹی پاؤ۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حضرت عمرنے کہا تھا کہ دریا کے کنارے کتا بھی بھوکا مر جائے تو میں جوابدہ ہوں، جتھے کی طاقت کی نفی نہیں کی گئی، وہ آج بھی غالب ہے، ہم نے سبق نہیں سیکھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ جن صاحب کو بہت جمہوریت چاہیے تھی وہ کینیڈا سے واپس کیوں نہیں آتے؟ پارلیمنٹ میں بحث نہیں ہو رہی، جرمنی میں فاشزم تھی انہوں نے تسلیم کیا، اسلامی جمہوریہ پاکستان تو غلطیاں بھی تسلیم نہیں کرتا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ مجھ سمیت سب کا احتساب ہونا چاہیے، احتساب سے کسی کو انکار نہیں ہونا چاہیے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا اٹارنی جنرل صاحب یہ سوال کیوں نہیں اٹھایا کہ نظرثانی درخواستیں پہلے کیوں نہ لگیں؟ یہ کہنا ٹھیک نہیں ہوتا کہ نئی حکومت یا پرانی حکومت، حکومت حکومت ہی رہتی ہے پارٹی جو بھی ہو، سپریم کورٹ بھی وہی رہتی ہے جج چاہے کوئی بھی ہو، عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد ہی ہونا چاہیے۔