اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن نے تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو خبردار کیا ہے کہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارشوں کا امکان ہے لہذا وہ چوکس اور تیار رہیں۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ان بارشوں سے جو لوگ متاثر ہو سکتے ہیں ان کا تخمینہ 9 لاکھ لگایا گیا ہے۔شیری رحمن نے خبردار کیا کہ سب سے زیادہ بارش پنجاب کے شہروں لاہور، نارووال اور سیالکوٹ میں ہوگی، دوسرے صوبوں کو بھی موسلادھار سے درمیانے درجے کی بارش کے لیے الرٹ کر دیا گیا ہے، جن شہروں اور میونسپل علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے، وہاں سیلاب کے الرٹ جاری کیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مربوط تیاری اور فعال ردعمل سے جانیں بچائی جا سکتی ہیں اور تمام رسپانس ٹیموں کو چوکس رہنے کی تاکید کی۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے)نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ اگلے 48 گھنٹوں کے دوران لاہور، سیالکوٹ اور نارووال سمیت شمالی و شمال مشرقی پنجاب میں شدید طوفانی اور موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ صوبہ سندھ میں کراچی، تھرپارکر، سکھر، لاڑکانہ، حیدرآباد، بدین اور شہید بینظیر آباد میں گرج چمک اور تیز بارش کا امکان ہے۔اس کے علاوہ شمال مشرقی بلوچستان میں بھی سبی، ژوب، خلو، قلعہ سیف اللہ، خضدار، بارکھان، لورالائی، ڈیرہ بگٹی اور لسبیلہ کے مقام پر گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔اسی طرح صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، مالم جبہ اور بالاکوٹ میں ھی آئندہ دو روز کے دوران بارش کا امکان ہے۔این ڈی ایم اے نے میونسپل علاقوں میں اربن فلڈنگ اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے حوالے سے بھی خبردار کیا۔پیشن گوئی کے ساتھ جاری کردہ اپنی ہدایات نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے شہر اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ شہروں بالخصوص لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور فیصل آباد میں سیلاب کے خطرے سے دوچار علاقوں کے لیے ہنگامی ٹریفک پلان کو یقینی بنائیں۔
اتھارٹی نے کہا کہ تمام ضلعی انتظامیہ کو 20 جولائی تک سیلاب کے بہا کے امکانات کے حوالے سے خطرے سے دوچار علاقوں خاص طور پر دریائے چناب پر مرلہ ہیڈ ورکس اور دریائے راوی پر جسر پر جاسوسی اور عوامی آگاہی کے لیے معلومات کی تکمیل کو یقینی بنانا چاہیے۔این ڈی ایم اے نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مزید ہدایت کی کہ وہ نچلی سطح پر فوری ردعمل کو یقینی بنانے کے لیے مربوط ہم آہنگی کو برقرار رکھیں۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 26 جون سے اب تک ملک بھر میں مون سون کی بارشوں میں 68 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس دوران 120 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔گزشتہ ہفتے لاہور میں ریکارڈ ساز بارش ہوئی جس نے درجنوں جانیں لے لیں اور کئی علاقوں میں سڑکیں زیر آب آ گئیں، دریں اثنا، خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں مٹی کا تودہ گرنے سے آٹھ بچے زندہ دفن ہو گئے۔