کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قانونی طور پر انکوائری چلنے دیتے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجاتا، سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ یہ بات طے ہے کہ الیکشن سے قبل عمران خان نااہل ہوچکے ہوں گے۔
سینئر صحافی مہتاب حیدر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بیرونی فائنانسنگ کی یقین دہانیوں کے بغیر اسٹاف لیول معاہدہ بہت مشکل ہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس اور خواجہ طارق رحیم اپنی ساس اور اہلیہ کی آڈیو نہ پہچانیں تو میں افسوس ہی کرسکتا ہوں، چیف جسٹس کی ساس نے جسٹس منیب اختر کا بھی نام لیا اور کہا کہ میں نے منیب کو بھی کہا ہے، چیف جسٹس کی ساس آفیشل فیصلوں کے حوالے سے اپنے داماد پر بھی اثرانداز ہورہی ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو آڈیوز کے مصدقہ ہونے کے پیچھے نہیں چھپنا چاہئے تھا، چیف جسٹس کو شفافیت کا ثبوت دیتے ہوئے بنچ سے علیحدہ ہوجانا چاہئے تھا۔ عطاء تارڑ کا کہنا تھاکہ حکومت کے پاس واٹس ایپ ریکارڈ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، کسی ہیکر، ویب سائٹ یا ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ہمارا کنٹرول نہیں ہے، کسی اکاؤنٹ کو بلاک کروانے کیلئے ہمیں ٹوئٹر، فیس بک، یوٹیوب سے بات کرنے میں بہت دشواری ہوتی ہے۔
عطاء تارڑ نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آڈیو ریکارڈنگ اور پرائیویسی کے حوالے سے استدعا پر موجودہ چیف جسٹس نے اسے مبینہ نہیں کہا تھا بلکہ ان کا کہنا تھا ایسا تو ہوتا ہے اسے چلنے دینا چاہئے، اب چیف جسٹس بندیال کے اپنے اوپر بات آئی ہے تو آڈیو کے مصدقہ ہونے کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ آڈیو لیکس پر کمیشن اسی لیے بنایا تھا تاکہ آڈیوز کے مصدقہ ہونے کا پتا چل سکے۔
واٹرگیٹ اسکینڈل بھی آڈیو ٹیپس تھیں جسے چھپانے کے الزام میں رچرڈ نکسن گھر چلے گئے تھے، ججوں کی فیملی کا معاملہ آئے توا ن کے بنچ سے اٹھ جانے کی بھی مثالیں ہیں، چیف جسٹس نہ بنچ سے علیحدہ ہونا چاہتے ہیں نہ کوئی نیا بنچ بنانا چاہتے ہیں، حکومت سینئر ترین جج کی سربراہی میں کمیشن بنایا اس پر کس بات کے خدشات اور تحفظات ہیں، چیف جسٹس کے فیملی ممبرز کے ذہن سامنے آچکے ہیں، چیف جسٹس کے فیملی ممبرز کوبنچ کے دوسرے ججوں سے رابطہ کرکے آفیشل معاملات پر رائے دینے کا کیا اختیار ہے، عدالت میں آڈیوز کے اہم کردار عبدالقیوم صدیقی اور عابد زبیری موجود تھے انہیں بلا کر آڈیوز کے مصدقہ ہونے سے متعلق پوچھا جاسکتا تھا، چیف جسٹس قانونی طور پر انکوائری چلنے دیتے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجاتا۔