کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان بتائیں اگر انہیں تجربہ تھا تو اسٹیبلشمنٹ کے معاملہ میں غلطیاں کیوں کیں، عمران خان کو تجربہ تھا تو ڈی جی آئی ایس آئی کی تبدیلی پر کیا جھک ماری جس کے بعد حالات ان کے کنٹرول سے باہر ہوگئے، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو جانتے تو اس طرح کی چول مارنے کی ضرورت نہیں تھی۔
عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ کا تجربہ ہوتا تو آج جہاں کھڑے ہیں وہاں کھڑے نہ ہوتے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نو مئی کو عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کو چیلنج کیا ،عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو جانتے تو 9مئی کا واقعہ نہیں ہوتا، نو مئی کو بغاوت کی کوشش کی گئی جو ناکام ہوگئی، سب کو پتا ہے کہ بغاوت اگر ناکام ہوجائے تو اس کے نتائج کیا ہوتے ہیں، کیا ان کو نہیں معلوم فوج کے خلاف بغاوت کی کیا سزا ہوتی ہے ، اس بغاوت کے تانے بانے کہاں جاتے ہیں سب کو معلوم ہے، فوج کے خلاف بغاوت ریاست کے خلاف بغاوت ہوتی ہے، بغاوت کے معاملہ پر تمام ریاستی عناصر ایک پلیٹ فارم پر ہوتے ہیں۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے پانچ دن پہلے کہا تھا عمران خان متبادل مذاکراتی ٹیم بنادیں کیونکہ نامزد لوگ پارٹی چھوڑ دیں گے، سیاسی کارکن یہ نہیں کرتا کہ آپ بھاگ جاؤ آپ کے اور رشتہ داروں کے گھروں پر چھاپے پڑیں، عزت دار لوگ گرفتاری دیدیتے ہیں تاکہ ان کے گھروں پر چھاپے نہ پڑیں، ہمیں کٹھ پتلیوں کا طعنہ دینے والے دیکھ لیں عثمان بزدار نے کیا کیا ہے، بشریٰ بیگم سے پوچھنا چاہئے عثمان بزدار کیوں پارٹی چھوڑ گئے، بشریٰ بی بی اپنے کسی موکل سے پوچھیں کہ عثمان بزدار کیوں چھوڑ گئے۔
خواجہ آصف کاکہنا تھا کہ عمران خان آج بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں تو اپنی اوقات سے زیادہ بات کررہے ہیں، ہم نو مئی کے بعد عمران خان سے بات کرنے کیلئے قطعی طورپر تیار نہیں ہیں، نو مئی کے واقعات پر اسٹیبلشمنٹ، ادارے، حکومت اور عوام سب ایک پیج پر ہیں، شاہ محمود قریشی اور پرویز الٰہی کو جس دن بہتر متبادل مل گیا وہ عمران خان کو چھوڑ دیں گے۔