لاہور ( این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کی خواتین رہنمائوں نے جیل میں تشدد کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ہمارے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوئی،ہمیں جیل میں رکھنا زیادتی تھی۔پاکستان تحریکِ انصاف کی خواتین کارکنان اور رہنما جنھیں 9مئی کو جنائوح ہائوس پر حملہ اور جلائو گھیرائو کے بعد حراست میں لیا گیا تھا، انہیں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا ۔
تھانہ سرور روڑ پولیس نے تحریکِ انصاف سے وابستہ خواتین ملزمان کو گذشتہ روز شناخت پریڈ مکمل ہونے پر عدالت پیش کیا۔خواتین ملزمان میں صنم جاوید، طیبہ راجہ، عالیہ حمزہ سمیت سات دیگر شامل تھیں ۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے جیل میں تشدد کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے صنم جاوید کا کہنا تھا کہ جیل میں ہمارے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوئی، ہمیں جیل میں رکھنا ہی زیادتی تھی کیونکہ ہم نے کچھ کیا ہی نہیں تو رکھنا ہی نہیں چاہیے تھا۔اس موقع پر عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ آدھی رات کو عورتوں کو گھروں سے اٹھا کر گھسیٹ کر لانے اس سے زیادہ آپ عورتوں کی کیا تذلیل کریں گے۔طیبہ راجا کا کہنا تھا کہ اگر سوشل اکائونٹس سے مسئلہ ہے تو سوشل میڈیا کے مقدمے کریں اس طرح سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا ضروری تو نہیں ہے۔یاد رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے جیلوں میں پی ٹی آئی خواتین سے مبینہ طور پر ناروا سلوک کے الزام عائد کیے تھے ۔ جس پر نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کا کہنا تھا کہ جیل میں قیدی خواتین سے ناروا سلوک کے بارے میں منفی پراپیگنڈہ کیا گیا، 2، 2سال کی پرانی ویڈیوز دکھا کر بے بنیاد پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔محسن نقوی کا کہنا تھا کہ 500خواتین 9مئی کے واقعات میں مطلوب تھیں لیکن گرفتاری سے گریز کیا گیا۔اس سے قبل ایس ایس پی انویسٹی گیشنز نے جیل میں خواتین قیدیوں سے بدسلوکی کو مسترد کردیا اور کہا جیل میں کسی کے ساتھ بدسلوکی جیسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔