لاہور(این این آئی)تحریک انصاف کے سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار دور حکومت کا ایک اور اسکینڈل منظر عام پر آگیا۔نجی ٹی وی نے دستاویزات کے حوالے سے کہا ہے کہ سابق دور حکومت میں پنجاب یونیورسٹی کے بعد یو ای ٹی لاہور میں بھی آؤٹ آف میرٹ ترقیاں اور عہدوں کی بندر بانٹ ہوتی رہی۔
مبینہ طور پر پی ٹی آئی رہنما اعجازشاہ نے اپنے کزن سید منصور کو یو ای ٹی کا وی سی لگوایا اور بعد ازاں اسی وی سی کے ذریعے عثمان بزدار نے مختلف شعبہ جات کے سربراہ آؤٹ آف میرٹ لگوائے۔دستاویزات کے مطابق یو ای ٹی ایکٹ 1974 کے مطابق سینئر اساتذہ کو ڈین اور چیئرمین لگایا جاتا ہے تاہم وی سی نے عثمان بزدار کی سفارش پر جونیئر اساتذہ کو ڈین اور چیئرمین لگوایا۔
عثمان بزدار کو خوش کرنے کے لئے ان کے سفارشی بندوں کو ترقیاں بھی دلوای گئیں جبکہ بزدار حکومت میں جونیئر پروفیسرز کومختلف شعبہ جات کا سربراہ لگوایا گیا۔ذرائع کے مطابق ترقی اورعہدوں پر من پسند افراد کی تعیناتی عثمان بزدار کے فرنٹ مین کے ذمہ تھی، فیاض بزدار مبینہ طور پر لاکھوں روپے رشوت لیتا اور آؤٹ آف میرٹ کام کرواتا۔
دستاویزات کے مطابق اس عرصے کے دوران سٹی اینڈریجنل پلاننگ ڈیپارٹمنٹ میں چوتھے نمبر والے پروفیسر ڈاکٹر شاکر چیئرمین تعینات ہوئے، مائننگ ڈیپارٹمنٹ میں جونیئر ایسویسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹرشہاب کو چیئرمین لگوایا گیا جبکہ نیوکیمپس کالا شاہ کاکو میں 7 ویں پوزیشن والے پروفیسر ڈاکٹرتنویر کو کوارڈی نیٹر لگوایاگیا۔جونیئرترین پروفیسرعلی حسین کو آٹوموٹوڈیپارٹمنٹ کا ڈائریکٹرتعینات کروایا، جونیئر ترین پروفیسر ڈاکٹراحسان الحق فاونڈری سروس سنٹرکے ڈائریکٹر بنے۔ انوائرمنٹل ڈیپارٹمنٹ میں نان انجیئنر جونیر پروفیسر ڈاکٹرعامرکو ڈائریکٹر کی پوسٹ سونپ دی گئی۔
دوسری جانب پروفیسر ڈاکٹرآصف نے ان تمام ترقیوں سے متعلق کمیشن کو درخواست کی۔ پروموشنز کی تفصیلات اور سنیارٹی لسٹ طلب کی گئی جو وی سی نے تاحال پیش نہیں کی۔ ڈاکٹر آصف رفیق نے عدالت سے بھی رجوع کر رکھا ہے۔ذرائع کے مطابق عدالت سے ریکارڈ کی طلبی کا دبا بڑھنے پر وی سی نے سنیارٹی رولزمیں ترمیم کی بھی کوشش کی تاہم 17 مئی کے سینڈیکٹ اجلاس میں ارکان کی مخالفت پر وی سی ترمیم منظور نہ کراسکے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ کرپشن اقربا پروری کے ثبوتوں کے باوجود ابھی بھی بزدار دورمیں تعینات ہونے والے یہ افسران اعلی مراعاتی پیکج کے مزے اڑا رہے ہیں۔