اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف نے طارق جمیل کو مذہبی کے بعد اب سیاسی میدان میں حکمران اتحاد کے خلاف میدان میں اتار دیا ہے وہ حالیہ برسوں میں عمران خان اور تحریک انصاف کی حمایت کررہے تھے اب انہوں نے کھل کر پی ڈی ایم پر حملے شروع کردیئے ہیں ۔
جنگ اخبار میں صالح ظافر کی خبر کے مطابق ایک انٹرویو میں انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ستر سال میں کسی حکومت نے اپنے مخالفین کو دبانے اور فسطائیت کا ایسا مظاہرہ نہیں کیا جو موجودہ حکومت اپنے مخالفین کے ساتھ کررہی ہے طارق جمیل جنہوں نے اپنے متعدد کاروبار اور منفعت بخش منصوبے عمران حکومت کے دور میں شروع کئے اور کروڑوں بلکہ اربوں منافع کمایا دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے عمران میں خیر کے سوا کچھ نہیں دیکھا جنہوں نے مسلمانوں کو لاالہ اللہ کا مفہوم کسی عالم دین سے بڑھ کر سمجھایا اور وہ ریاست مدینہ کا نام لیوا ہے۔ طارق جمیل کے بارے میں ان خیالات کااظہار سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمز پر لگاتار کیا جارہا ہے جس میں انہیں تحریک انصاف کی حمایت پر از حد معیوب لفظوں میں یاد کیا جارہا ہے سوشل میڈیا میں کہا جارہا ہےکہ عمران حکومت نے اقتدار میں آنے سے پہلے ایسی عورت سے شادی کی جس نے اپنی عدت کی مدت بھی پوری نہیں کی تھی اور اس کا علم نہ صر ف انہیں خود تھا بلکہ ان کی بننے والی شریک حیات کو بھی تھا اس کے باوجود ان کا نکاح ہوا اور وہ کئی ہفتوں تک میاں بیوی کے طور پرایک ساتھ رہنے کے بعد دوبارہ نکاح پر مجبور ہوئے کیا یہ خیر تھا۔
سوشل میڈیا میں سوال کیا گیا کہ ٹیریان کی پیدائش اور اسے اپنی بیٹی تسلیم کرنے میں تامل کیا خیر ہونے کی نشانی ہے۔ ایک صارف نے یاد دلایا کہ اپنے بچوں کو یہودی بودوباش میں پروان چڑھنے کے لئے چھوڑ دینا کیا یہ ریاست مدینہ کی تعلیم کا حصہ ہے اور اسے کیونکر خیر قرار دیا جاسکے گا طارق جمیل سے دریافت کیا گیا کہ پاکستان کی معیشت کو غرقاب کردینا کہاں کی خیر ہے اپنے مخالفین اور ان کی بہو بیٹیوں کو بلا تقصیر جیلوں میں ٹھونس دینا کس طرح خیر کہلا سکتا ہے۔
جمعیت العلمائے اسلام کے رہنما اور مولانا فضل الرحمٰن کے ترجمان اسلم غوری نے استفسار پر کہا کہ طارق جمیل کو نظرانداز کرنا ہی موزوں ہوگا ۔ اسلم غوری نے یاد دلایا کہ تبلیغی جماعت کے حاجی مولانا عبدالوہاب نے طارق جمیل کو پہچان لیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ ان کی اصلیت کو سمجھتے ہوئے حاجی عبدالوہاب نے انہیں تبلیغی مرکز سے نکال دیا تھا اور انہیں تبلیغی مرکز کے اسٹیج کواستعمال کرنے سے روک دیا تھا۔ ایک ٹویٹر صارف نے تحریر کیا ہےکہ عمران میں شرکے سوا کچھ نہیں دیکھا جس طرح اس نے اسلامی شعائرکا مذاق اڑایا ہے۔