لاہور ( این این آئی) وفاقی وزیر و مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ عمران خان جتھوں سے حکومت پر حملہ آور ہو کر لاشوں کے ذریعے اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر منصوبہ ناکام ہو گیا ، وہ تین چار لاکھ کے بجائے تین چار ہزار لوگوں کو دیکھ کر سوچ رہا ہے کہ کس کے پائوں پڑوں اور کس سے مذاکرات کروں ، عوام کو بتایا جائے لانگ مارچ کا کیا مقصد ہے۔
مارچ پر اربوں روپے کی فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے، کیا لانگ مارچ پر خرچہ کے پی یا پنجاب کی حکومت کر رہی ہے؟،آج ادارے یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ یہ شخص جھوٹا ہے،نواز شریف نے جلسوں کی ہدایت کر دی ہے ،ہم عوام میں جا رہے ہیں اور اس کے کرتوت لوگوں کو دکھائیں گے ،جو بھی عوامی محرومیوں کا اعتراف کرے گا تو لوگ اس کا ساتھ لازمی دینگے اور وہ مقبول ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ جاوید لطیف نے لانگ مارچ میں خاتون صحافی کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے یہ خونی مارچ ارشد شریف کی شہادت سے شروع ہوا اور اب صدف نعیم تک پہنچ گیا ہے ،عمران خان کبھی آزادی کے لئے نکلتا ہے تو کبھی یہ اسٹیبلشمنٹ کے پائوں پڑتا ہے ،جس شخص نے 3یا 4لاکھ لوگ لے کر نکلنے کا دعویٰ کیا تھا، وہ 3، 4ہزار افراد دیکھ کر فرسٹیٹ ہو گیا ہے، اسے پتہ نہیں چل رہا کہ کس کے پائوں پڑے یا کس سے مذاکرات کرے ،ایک پیج کا دعویٰ کرتا رہا جب وہ پیج پھٹا تو زرداری کے گھٹنوں میں پڑا۔
پھر اس نے نواز شریف کی جانب بڑھنے کی کوشش کی اور پھر یہ دوبارہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب بڑھا ،ناکامی ہوئی تو یہ دوبارہ کنٹینر کی جانب گامزن ہو گیا ،آج پھر یو ٹرن لے رہا ہے کہ زرداری اور نواز شریف کی کرپشن بارے مجھے اسٹیبلشمنٹ نے بتایا تھا ،اگر اس وقت کسی نے اس کے کان میں کچھ کہہ دیا تھا تو وہ ادارے کا بیانیہ نہیں تھا ،آج ادارے کے ترجمان کچھ کہہ رہے ہیں تو یہ اسے کیوں نہیں مان رہا ،اس نے اللہ رسول کا نام لے کر کثرت سے جھوٹ بولا۔
آج ادارے کہہ رہے ہیں کہ اس نے معیشت سے کھلواڑ کیا ،جب ہم یہ بات کرتے تھے تو یہ ہم پر غداری کے مقدمات بناتا تھا ،آج اداروں میں بیٹھے لوگ یہ بات کر رہے ہیں کہ ملک سے کھیلنے کی اسے اجازت نہیں دینگے، اس نے اپنی پالیسیوں کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کی چھتیں چھین لیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جن جگہوں پر خونریزی کی پلاننگ کر رکھی ہے، ان کا ہمیں علم ہے ،ایک جگہ ان میں سے گجرات ہے ،علی امین گنڈا پور دن اور رات شہد پیتا ہے ۔
حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ اس کا گند لوگوں کے سامنے لے کر آئے چاہے یہ جتنی بھی درخواستیں کرے ،یہ قومی و ملی فریضہ ہے ،میں کہتا ہوں کہ کابینہ میں اس کا فیصلہ کیا جائے کہ 8، 8 سال تک اس کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کے کیسز لٹکائے نہیں جا سکتے ،بنی گالہ کا محل راتوں رات کیوں ریگولرائز کیا گیا ،اس کی کرپشن کے ثبوت موجود ہیں ،ادارے سچے ہیں کہ انہوں نے بتا دیا اب ذمہ داری حکومت وقت کی ہے ۔
اس نے 60کروڑ روپے جلسوں پر خرچ کیا ۔انہوں نے سوال کیا کہ لانگ مارچ پر اربوں روپے کی فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے؟؟،کیا لانگ مارچ پر پیسہ کے پی یا پنجاب کی حکومت کر رہی ہے؟،بدکردار لوگ بھی معاشرے میں خاصے مقبول کہلاتے ہیں مگر اداروں نے فیصلہ کرنا ہے کہ بدکردار لوگوں کو مقبول رکھنا ہے یا باکردار لوگوں کو مقبول رکھنا ہے ،اس لانگ مارچ کا مقصد کیا ہے کیونکہ قبل از وقت الیکشن سے تو یہ پہلے ہی ہٹ چکا ہے اس نے رات کے اندھیرے میں تلوے چاٹ کر مٹا دئیے ہیں ۔
ادارے میں بیٹھا کوئی شخص قومی سلامتی سے کھیلنے والے کا ساتھ کبھی نہیں دے سکتا ،یہ 4سالوں میں اپنا ایک بھی کام نہیں دکھا سکتا ،4 سال ایک پیج کا کہتا رہا اور اب کہتا ہے کہ میں بے اختیار تھا ،ہم نے آئین و قانون کا ہاتھ اس کے گریبان تک نہیں لے جانا بلکہ عوام کو اس کی اصلیت دکھانی ہے،قائد نواز شریف نے ہدایت کر دی ہے کہ ہم پورے پاکستان میں جلسے کرینگے،ہم عوام میں جا رہے ہیں اور اس کے کرتوت لوگوں کو دکھائیں گے ۔
اس کے روٹ پر ہم جلسہ نہیں کرینگے تاکہ خونریزی کا اس کا منصوبہ کامیاب نہ ہو سکے ۔جاوید لطیف نے کہا کہ حکومت پنجاب اور پنجاب پولیس اس لانگ مارچ کا ساتھ دے رہی ہے ، لوگ اسے ہر جگہ گھڑی چور کے نعرے اور طعنے دے رہے ہیں ،انتظامیہ اس کیخلاف وال چاکنگ ختم کرنے میں لگی ہوئی ہے ،کیا یہ پنجاب حکومت ہے یا بنی گالہ ؟
،ہم کسی صورت بھی خونریزی نہیں ہونے دینگے ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ جن کو میر صادق اور میر جعفر کہتا ہے کوئی کس حیثیت میں ان سے مذاکرات کرے گا ،قوم ان مذاکرات کو قبول نہیں کرے گی ،عمران خان کا باب بند ہو چکا ہے، اس کا اسے علم ہے ،عارف علوی پی ٹی آئی پر حملے کی مبارکباد دے رہا تھا تو ایسے لوگوں سے آئین و قانون کی توقع کیسے کر سکتے ہیں،آج ادارے یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ یہ شخص جھوٹا ہے، ہماری کاوشوں سے ادارے اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے اپنی آئینی حدود میں رہنے کی کوشش کر رہے ہیں ،اداروں کو پاکستان پر رحم کرنا چاہیے اور اپنی آئینی حدود میں ہی رہنا چاہیے ۔جاوید لطیف نے کہا ک جو بھی عوامی محرومیوں کا اعتراف کرے گا تو لوگ اس کا ساتھ لازمی دینگے اور وہ مقبول ہو گا۔عمران خان نومبر کی تعیناتی کے لیے لاشیں اٹھانا چاہتا ہے ،اس کی خواہش غیرآئینی ہے جو کبھی پوری نہیں ہو گی ۔عمران خان اب بھارت کی آنکھوں کا تارا بن گیا،لاشوں سے عمران خان کی خواہش پوری نہیں ہونے دیں گے۔