کراچی(این این آئی)سابق وفاقی وزیر و صدر پی ٹی آئی سندھ علی زیدی نے کہا ہے کہ سندھ پولیس حملہ آوروں کی حفاظت کر رہی ہے، سندھ میں الیکشن مہم کے دوران ریاستی دہشتگردی دیکھی گئی۔ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے سے متعلق وڈیو بیان جاری کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر و صدر پی ٹی آئی سندھ علی زیدی نے کہا کہ آج سکھر، لاڑکانہ، نوابشاھ اور میرپور خاص میں پولنگ ہونے جارہی ہے
میں الیکشن کمیشن سے کچھ سوالات پوچھنا چاہتا ہوں، بلاول اور مراد علی شاہ نے لاڑکانہ میں جلسہ کیا اور انتخابی مہم کے دوران وفاقی وزیر اور وزیر اعلی کا جلسہ قوانین کی کھلی خلاف ورزی تھی۔انہوں نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن نے انہیں نوٹسز جاری کیے؟ ہم ڈیڑھ ماہ سے الیکشن میں ہونے والی زیادتیوں پر بیانات دیتے رہے۔انہوں نے کہا الیکشن مہم میں سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیا جبکہ سندھ میں الیکشن مہم کے دوران ریاستی دہشتگردی دیکھی گئی۔انہوں نے کہا کہ زرداری مافیا نے ہمارے خلاف پولیس کو استعمال کیا، ہمارے امیدواروں کو اغوا کیا گیا اور انہیں ڈرا دھمکا کر دستبردار ہونے کو کہا گیا۔ علی زیدی نے کہاکہ امیدواروں کو تجویز و تائید کنندہ کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، زرداری مافیا کے خلاف امیدواروں پہ گولیاں بھی چلی۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے کئی امیدواروں کو عدالت سے رجوع کرنا پڑا، کیا ریاستی مشینری کا کھلا استعمال الیکشن کمیشن کو نظر نہیں آیا؟علی زیدی نے کہا کہ ہمارے امیدواروں نے زبردست حوصلے کا مظاہرہ کیا، ظلم کے سامنے کھڑے رہنا جہاد ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن نہیں بلکہ مافیا کے خلاف جہاد ہے، سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہونی تھی۔
انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں کیا، اسکے باوجود ہم بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام امیدواروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں لیکن مجھے خدشہ ہے کہ جمہوری عمل کے دوران خون خرابا نہ ہو جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خدا نخواستہ اگر حالات خراب ہوئے تو اسکے ذمہ دار زرداری مافیا، سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن ہونگے۔
علاوہ وزیں اپنے ٹوئٹرپیغام میں علی زیدی نے کہاکہ سندھ پولیس حملہ آوروں کی حفاظت کر رہی ہے، سابق وزیراعلی ارباب غلام رحیم سے بات ہوئی
، ان کے بیٹے ارباب عنایت اللہ پر زردری مافیا کے غنڈوں نے تھرپارکر کے علاقے کلوئی، مٹھی میں پولنگ سٹیشن پر حملہ کیا۔قانون نافذ کرنے والے ادارے
، ای سی پی کہیں نظر نہیں آئے، سوائے سندھ پولیس کے جو دراصل حملہ آوروں کی حفاظت کر رہی ہے ۔