اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں لڑکے اور لڑکی کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنانے کے کیس میں اہم موڑ آگیا، متاثرہ لڑکی سدرہ اپنے بیان سے منحرف ہوگئی اور کہا ہے کہ سارا معاملہ پولیس نے بنایا،کسی بھی ملزم کو نہیں جانتی،بیان حلفی عدالت میں جمع کرادیا۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج عطاء ربانی نے عثمان مرزا اور دیگر ملزمان کے خلاف تھانہ گولڑہ کے
علاقہ ای الیون میں نازیبا ویڈیو بنانے، تشدد اور بلیک میلنگ کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران متاثرہ لڑکی کے بیان پر جرح شروع کی گئی، جس کے دوران 16 جولائی کو جیل میں ملزمان کی شناخت سے متعلق متاثرہ لڑکی نے کہاکہ میں نے کوئی دستخط نہیں کیے، اس موقع پرمتاثرہ لڑکی کی جانب سے عدالت میں اشٹام پیپر دیدیا گیااور بیان دیا کہ پولیس نے یہ سارا معاملہ خود بنایا ہے۔ بیان حلفی کسی کے دباو میں آکر نہیں دیا، کسی بھی ملزم کو نہ شناخت کیا اور نہ ہی کسی پیپر پر دستخط کیے۔ پولیس والے مختلف اوقات میں سادہ کاغذوں پر میرے سے دستخط اور انگوٹھے لگواتے رہے۔ میں کسی بھی ملزم کو نہیں جانتی اور نہ کیس کی پیروی کرنا چاہتی ہوں۔ متاثرہ لڑکی نے کہاکہ میں نے کسی کو بھی تاوان کی رقم ادا نہیں کی، ملزم ریحان سمیت دیگر ملزمان کو مجھے تھانہ میں دکھایا گیا تھا،ریحان سمیت کسی بھی ملزم زیادتی کی کوشش نہیں کی،میں ریحان کو نہیں جانتی اور نہ ہی وہ ویڈیو بنا رہا تھا۔ استدعا ہے کہ اسکے بعد سر میں پیش نہیں ہونا چاہتی۔ جج عطا ربانی نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو پیش تو ہونا پڑیگا۔ بعد ازاڈ عدالت نے سماعت 18 جنوری تک کیلئے ملتوی کردی۔