پاکستان امیر ملک ہے، کسی چیز کی ضرورت نہیں، وزیراعظم عمران خان

9  جولائی  2021

اسلام آبا د(این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ پاکستان میں طویل المدتی منصوبہ بندی کی جارہی ہے،بد قسمتی سے پاکستان میں سبزے کا رقبہ بھارت سے بھی کم ہے،شہروں کے ماسٹر پلانز تیار کیے جارہے ہیں،شہروں کو آلودگی سے بچانے کیلئے ہمیں الیکٹرک بسز، اور زیادہ استعمال کی وجہ سے سب سے زیادہ

الیکٹرک موٹر سائیکلز لانی پڑیں گی، مافیا فائدہ اٹھانے کیلئے پالیسی تبدیل کر دیتے ہیں، نئی نسل کے مستقبل کیلئے منصوبہ بندی کرنی ہو گی۔ پاکستان کی پہلی الیکٹرک بائیک جولٹا الیکٹرک متعارف کروانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی کے ذریعے مستقبل کی سمت تعین کرنے کا منصوبہ دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری آئندہ ترقی کا راستہ یہ کوشش کرنا ہے کہ پاکستان میں موجود خام مال کو استعمال کیا جائے، ہم پاکستان کا منرل نقشہ بنا رہے ہیں کہ کہاں کیا موجود ہے اور جب آپ یہ معلوم ہوگا تو حیرت ہوگی کہ آپ کا ملک کتنا امیر ہے جس میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے آج تک ترقی کی ہے ان سب میں ایک بات یکساں ہے کہ سب نے مستقبل کا سوچا، چین کی تمام تر ترقی 10 سال سے 30 سال تک کے منصوبوں کا احاطہ کرتی ہے۔انہوںنے کہاکہ جب تک پالیسی طویل المدتی نہیں ہوتی ملک کے پاس روڈ میپ نہیں ہوتا اور پھر ملک انتخابات سے انتخابات تک کے فیصلے کرتا ہے یا مافیاز پالیسی تبدیل کردیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی پالیسی ہمارے کلین اور گرین پاکستان منصوبے کا حصہ ہے، جب یہ فیصلہ کرلیا جائے کہ ملک کی فضا، دریا اور شہروں کو صارف رکھنا ہے تو اقدامات کرنے ہیں۔وزیراعظم نے بتایا کہ بد قسمتی سے

پاکستان میں سبزے کا رقبہ بھارت سے بھی کم ہے اور انگریزوں کے چھوڑے ہوئے جنگلات بھی ہم تباہ کرچکے ہیں، اس لیے ہم درخت اگا رہے ہیں، سبزے کے رقبے کو محفوط بنا رہے ہیں، شہروں کا ماسٹر پلان بنایا جارہا ہے تا کہ انہیں پھیلنے سے روکا جائے۔انہوںنے کہاکہ پلاننگ نہ ہونے کی وجہ سے اسلام آباد مری تک پہنچ گیا، یہ شہر

گزشتہ 20 سالوں میں ڈیڑھ گنا تک بڑھ چکا ہے اور سبزہ کم ہوگیا ہے اس لیے اب ہم تمام شہروں کے ماسٹر پلان بنا رہے تا کہ پانی کی فراہمی، کچرے کو ٹھکانے لگانے، ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے کی منصوبہ بندی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ آلودگی ہے،لاہور اور پشاور کو باغات کا شہر کہا جاتا تھا، ان دونوں شہروں

بالخصوص لاہور میں آلودگی سے انسانی جانوں کیلئے خطرات لاحق ہیں۔انہوںنے کہاکہ ایک اندازے کے مطابق لاہور میں اس وقت پائی جانے والی آلودگی سے ایک انسان کی زندگی کے 11 برس کم ہوجائیں گے، کراچی میں بھی یہی حالات ہیں سیوریج کا پانی سمندر میں گرتا ہے کیوں کہ طویل المدتی منصوبہ بندی نہیں ہے۔وزیراعظم نے کہا

کہ پہلی مرتبہ ہم پاکستان میں طویل المدتی منصوبہ بندی کررہے ہیں جس کا ایک حصہ الیکٹرک گاڑیاں ہیں اور شہروں کو آلودگی سے بچانے کے لیے ہمیں الیکٹرک بسز، اور زیادہ استعمال کی وجہ سے سب سے زیادہ الیکٹرک موٹر سائیکلز لانی پڑیں گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اپنے اوپر ایک ظلم یہ کیا کہ ہم نے شارٹ کٹ راستے

اختیار کیے اور یہ نہیں سوچا کہ جو نعمتیں اللہ تعالی نے ہمیں بخشی ہیں ان سے فائدہ اٹھایا جائے۔انہوں نے کہ چیزیں درآمد کرلی گئیں کیوں کہ یہ آسان راستہ تھا اس میں پیسے بھی بن جاتے تھے، لیکن اس کا نقصان یہ ہوا کہ پاکستان میں خام مال کو استعمال کرنے کا کبھی نہیں سوچا گیا اور سب چیزیں درآمد کرنی شروع کردیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…