پیر‬‮ ، 01 دسمبر‬‮ 2025 

عدالت کا شوہر کو حق مہر میں لکھا گیا پانچ مرلے کا گھر بیوی کو دینے کا حکم

datetime 2  جولائی  2021 |

لاہور(این این آئی) لاہورہائی کورٹ نے حق مہر میں لکھا گیا پانچ مرلے کا گھر بیوی کو دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کیلئے شوہر کی اپیل مسترد کرتے ہوئے قانونی نکتہ طے کردیا کہ حق مہر میں لکھی گئی ہر چیز شوہر بیوی کو دینے کا پابند ہے۔

جسٹس انوار حسین نے تاریخی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہاکہ حق مہر میں لکھی گئی کسی بھی چیز سے شوہر کواستثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔ ہائی کورٹ نے حق مہر میں لکھا گیا پانچ مرلے کا گھر بیوی کو دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کیلئے شوہر کی اپیل مسترد کردی۔مظفر گڑھ کے رہائشی محمد قیوم نے ریحانہ شمس سے شادی کی اور نکاح نامے میں حق مہر کے خانے میں تین تولہ طلائی زیور اور پانچ مرلے کا گھر لکھا گیا لیکن بعد میں دینے سے انکار کردیا، بیوی نے گھر اپنے نام کرانے کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا، ٹرائل کورٹ نے بیوی کی استدعا منظور کرتے ہوئے فیصلہ اسکے حق میں دیا، شوہر نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی۔لاہور ہائی کورٹ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی اور فیصلہ سنایا کہ نکاح نامے میں حق مہر کے خانے میں درج چیزیں بیوی کو دینے کا اگر وقت متعین نہیں تو شوہر بیوی کی ڈیمانڈ پر اسے دینے کا پابند ہے، مسلم شادی کی روح کے مطابق حق مہر دینا قرآن اور حدیث کی روشنی میں فرض ہے، حق مہر کی رقم شادی کے موقع پر ادا کی جاتی ہے تاہم فریقین کی رضامندی سے اس میں تاخیر بھی ہوسکتی ہے، آرڈینس کے تحت شادی سول معاہدہ ہے اور سیکشن 5 کے تحت اسے رجسٹرڈ کرنا ضروری ہے، موجودہ کیس میں نکاح نامے کے کالم سولہ میں مکان کے حوالے کی بات کی گئی۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ یہ بات درست ہے کہ مکان کے انتقال کے حوالے سے کچھ لکھا نہیںگیا جو متنازع ہے، سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں نکاح نامے کے کالم انڈرٹیکنگ (حلف نامہ)ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں شوہر اس بات کا پابند ہے کہ نکاح نامے کے کالم 13سے 16 میں درج چیزیں بیوی کو دے، اس موقع پر ٹرائل کورٹ کی فائنڈنگ میں مداخلت نہیں کی جاسکتی۔درخواست گزار شوہر کا کہنا تھا کہ نکاح نامے میں پانچ مرلے کا گھر بیوی کو دینے کا لکھا لیکن ٹرانسفر کے حوالے سے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی ، دونوں پارٹیز کے درمیاں شادی ابھی بھی قائم ہے، عدالت ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کا حکم دے۔ دوسری جانب خاتون کے وکیل نے مسلم فیملی لا آرڈینس کے سیکشن 10 کا حوالہ دیا اور ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے کی استدعا کی تھی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)


جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…