پشاور (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام ف اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بجٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ بجٹ پر پردہ ڈالنے کیلئے ہلڑ بازی کا سہارا لیا گیا، ہلڑ بازی کا سلسلہ بلوچستان پہنچ گیا،دھاندلی سے پیدا حکومتیں یہی کردار ادا کرسکتی ہیں،
پورے ملک سے لچے لفنگوں کو اٹھا کر بٹھا دیا گیا ہے، دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے، بجٹ میں پیسہ نہیں ہے، پاکستان میں پیسہ کیوں نہیں ہے، کہاں چلا گیا؟ مہنگائی کا پہاڑ گرنے والا ہے، یہ صرف دعویٰ کرتے رہیں گے، حکومت کے خلاف جنگ جاری رہے جو کامیابی تک جاری رہے گی، 4 جولائی کو سوات میں تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا،29 جولائی کو کراچی میں پی ڈی ایم کا جلسہ ہوگا،موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ووٹ کا نظام ہوا تو قابلِ اعتماد نہیں ہوگا،خبردار کیا تھا، افغانستان سے متعلق پاکستان اپنی پالیسی میں سنجیدگی لے آئے۔ اتوار کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہلڑ بازی کا یہ سلسلہ اب بلوچستان پہنچ گیا ہے، دھاندلی سے پیدا حکومتیں یہی کردار ادا کرسکتی ہیں، پورے ملک سے لچے لفنگوں کو اٹھا کر بٹھا دیا گیا ہے، بلوچستان میں بکتر بند گاڑیوں سے معزز اراکین کی ہڈیاں توڑی گئیں، بکتر بند گاڑیوں سے بلوچستان اسمبلی کے دروازے توڑے گئے۔انہوں نے کہا کہ 4 جولائی کو سوات میں تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا، ان کے کردار کی وجہ سے پختونوں کی روایات پامال ہو رہی ہیں، منصوبے کے تحت نئی نسل کو تباہ کیا گیا، ایک مادر پدر آزاد معاشرہ تشکیل دینے کیلئے اس پارٹی کا انتخاب کیا گیا، 29 جولائی کو کراچی میں
پی ڈی ایم کا جلسہ ہوگا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی ہونی چاہیے، بھونڈے انداز سے بجٹ پیش کیا گیا، بجٹ دستاویز کی کتاب پھینکی گئی، پارلیمنٹ کی توہین کی گئی، ایسی صورتِ حال میں پارلیمنٹ کی بالادستی کیسے ممکن ہے؟ بجٹ جھوٹ کا پلندہ ہے، پارلیمنٹ میں تلخی کا ماحول پیدا کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ شہباز
شریف نے انتخابی اصلاحات کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی تجویز دی ہے، فاٹا میں پرانا نظام ختم کر دیا گیا، نئے نظام کا تجربہ ناکام نظر آ رہا ہے، دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے، بجٹ میں پیسہ نہیں ہے، پاکستان میں پیسہ کیوں نہیں ہے، کہاں چلا گیا؟ مہنگائی کا پہاڑ گرنے والا ہے، یہ صرف دعویٰ کرتے رہیں گے۔مولانا فضل
الرحمٰن نے کہا کہ ہم افغانستان کا پرامن حل چاہتے، مستحکم اور اسلامی افغانستان چاہتے ہیں، پہلے بھی کہا تھا کہ پاکستان افغانستان کے حوالے سے پالیسی پر نظرِ ثانی کرے، ایک وقت آئے گا کہ افغانستان میں سب ہوں گے مگر پاکستان نہیں ہو گا، کمزور اور ناجائز حکومتیں اتنے بڑے چیلنج کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر
ہاتھ سے نکل گیا، کیونکہ قیادت کمزور ہے، ہم کشمیریوں اور فلسطینیوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے، یہ لوگ باوقار مجلس میں بیٹھنے کے قابل نہیں، یہ مشکوک قسم کی سیاست ہے، مشکوک قسم کی مملکت اور جمہوریت بنا دی ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مشکوک صورتِ حال میں ووٹ کا حق پاکستان کے حق میں نہیں جائے گا، اوورسیز
پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا بظاہر ہمدردی کی بات ہے، مختلف ممالک میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے ووٹ کا نظام موجود نہیں، اگر اس حکومت کے ہوتے ہوئے اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ووٹ کا نظام ہوا تو قابلِ اعتماد نہیں ہوگا، یہ سمندر پار پاکستانیوں کا ووٹ استعمال کر کے دھاندلی کا راستہ نکالیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم
بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں میں الیکشن مہم کیسے چلائیں گے؟ ارب پتی جہاز پر اوورسیز پاکستانیوں کے پاس پہنچ جائیں گے تو ہم کیسے جائیں گے؟ ہم حلقے میں ہر جگہ نہیں جا پاتے، بلدیاتی انتخابات ناقابلِ اعتماد ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی جلسہ بتائے گا کہ گاڑی سے کسی مسافر کے اترنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، پی ڈی پی ایم کی توہین پر انہیں معذرت کرنا چاہیے۔