اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پی ٹی آئی رہنما اور معروف اینکر پرسن عامر لیاقت نے فیس بک پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ”میں نے ایک ماہ تک بہتان اور تہمت طرازی برداشت کی، نہ اسکرین شاٹس میرے نہ آواز میری، ہاں میں نے ایک ٹیکسی ڈرائیور کے اس خستہ حال مکان جا کر مدد ضرور کی راشن ڈلوایا اور اس کی بیٹیاں ماں کے ساتھ پارلیمنٹ لاجز
آئیں اور میں نے ان سے مزید امداد کا وعدہ کیا۔ باپ نے بتایا میری لڑکی کو کام ملنا بند ہوگیا ہے اس پر اثرات ہیں اور یہ آپ کی تصویر سے شادی کیے بیٹھی ہے آپ کہہ دیں کہ تم ٹھیک ہو جائو پھر دیکھیں گے۔ بس پھر مولا علی کا قول یاد آگیا جس پر احسان کرو اس کے شر سے ڈرو لیکن یہ پورا خاندان بلیک میلر نکلا۔ ہم تو غریبوں کی 2008 سے امدادکررہے ہیں، 921 خاندان محمودہ سلطانہ فانڈیشن کی زیر کفالت ہیں گو کہ اب کورونا کے بعد سے امدادی رقوم اس طرح نہیں ملتیں جیسے پہلے ملتی تھیں لیکن جتنا ہوسکتا ہے کرتے ہیں ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے تہمت پلٹ کر آتی ہے۔”عامر لیاقت نے مزید لکھا ” میں افسردہ تھا، دل گرفتہ تھا قومی اسمبلی کا رکن ہونے کے باوجود کسی نے میری مدد نہیں کی، اس سے پوچھ گچھ نہیں ہوئی، یہ غریب لڑکی جہاز میں بیٹھ کر کراچی کیسے آئی؟ کس نے اسپانسر کیا؟ یہ اپنی ویڈیوز میں ریحام خان، مریم نواز اور نواز شریف کو کیوں ٹیگ کرتی ہے؟ اس کے ہر بیان میں اتناتضاد کیوں ہے؟ جھوٹ کے پائوں نہیں ہوتے تو پھر اس سے تفتیش کیوں نہیں کی جاتی؟ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو شکایت کے باوجود خاموش کیوں پایا؟ اس کا میڈیکل کیوں نہیں ہوا کیونکہ بقول اس کا بچہ گرایا گیا تھا۔ فروری 2021 میں نکاح کا دعوی کرتی ہے اور دو ماہ میں بچہ بھی آجاتا ہے؟ سندباد سے شادی کی تھی کیا؟ ایس ایس پی صاحب کو درخواست دینے کے باوجود کارروائی کیوں نہیں ہوئی ؟ اس کا فیس بک پیج جو شر پسندی کا گڑھ کک بنا ہوا ہے وہ بند کیوں نہیں ہوتا؟”یادرہے کہ عامر لیاقت کی تیسری بیوی ہونے کی دعوے دار ہانیہ خان نے دو روز قبل دعوی کیا تھا کہ ان کی دوسری بیوی طوبی عامر نے طلاق لے لی ہے۔