اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین کو دو وجوہات پر لے کر آیا ہوں کہ وہ مہنگائی کو روکے اور دوسرا شرح نمو بڑھائیں ۔وزیراعظم نے مہنگائی کے خاتمے سے متعلق ایک شہری کے سوال کے جواب میں کہا کہ طاقت ور مل کر کارٹیل بناتے ہیں جیسے چینی کا معاملہ ہے وہ مل بیٹھ کر چینی کی قیمت طے کرتے تھے پہلی دفعہ حکومت نے
قیمت طے کی ہے تو نیچے آگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ کو صرف دو وجوہات پر لے کر آیا ہوں کہ وہ مہنگائی کو روکے اور دوسرا شرح نمو بڑھائیں تاکہ لوگوں کو نوکریاں ملیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں پیٹرول امریکا اور بھارت سے بھی سستا ہے تاکہ لوگوں کو مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے، مہنگائی صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ کووڈ کی وجہ سے دنیا بھر میں مہنگائی ہوئی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی کے بارے میں ٹی وی پر بڑی باتیں ہوتی ہیں اور لوگ مجھے بتا رہے ہوتے ہیں، اپوزیشن کا کام تو یہ باتیں کرنا ہے۔میڈیا کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ جب آپ کہتے ہیں ملک تباہ ہوگیا، یہ بھی غلط اور وہ بھی غلط ہے تو مانا مہنگائی ہے جیسا میں نے کہا کہ پوری دنیامیں مہنگائی ہے لیکن ہم مہنگائی پر کنٹرول کرنے کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ میں نئے وزیرخزانہ کو اسی لیے لے کر آیا ہوں اور ان کو مینڈیٹ دیا ہوا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں حکومت میں آئے 2 سے ڈھائی سال ہوگئے ہیں لیکن گزشتہ 50 سال خاص کر 30 برسوں میں پچھلی حکومتوں نے سوائے لوٹ مار کے کچھ نہیں کیا۔اپوزیشن اور نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میرا لندن کا فلیٹ ڈیکلیئرڈ تھا لیکن انہوں نے مجھے انتقام کا نشانہ بنایا جبکہ یہ خود بھاگے ہوئے ہیں، آج عدلیہ آزاد ہے واپس آکر اس کا سامنا کیوں نہیں کرتے، مجھے پتا ہے یہ لندن میں جن علاقوں میں رہتے ہیں وہاں برطانیہ کا وزیراعظم بھی نہیں رہتا۔انہوں نے کہا کہ میں حکومت میں ہوں یا نہیں میں آپ کو اس وقت تک نہیں چھوڑوں گا جب تک آپ ملک کا پیسہ واپس نہیں کرتے۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا میں
بیٹھ کر کہا جاتا ہے سب کچھ تباہ ہوا تو یہ ادارے کوئی ایک یا دو سال میں تباہ نہیں ہوئے، ایک نیا ادارہ بنانا آسان ہے لیکن پرانے خراب ادارے کو ٹھیک کرنا مشکل ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے پشاور کا شوکت خاتم ہسپتال 3 سال میں کھڑا کیا لیکن پشاور کے سرکاری ہسپتالوں کو بہتر کرنے کے لیے 7 برسوں سے کوشش کر رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں جو معیشت ملی تھی اس میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ تھا، ہمارے ریزرو دس ارب تک گر چکے تھے، بیرون ملک قسطیں دینی تھیں
وہ اس سے زیادہ تھے یعنی ہم دیوالیہ تھے۔انہوںنے کہاکہ کوئی نہیں سمجھتا تھا کہ ہمارے خزانے میں اضافہ ہوگا بیرونی ملک سے ترسیلات زر دیوالیہ کے قریب تھے، اگر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین ہمیں پیسے نہ دیتے تو ہم دیوالیہ کر گئے تھے، ہمارا روپیہ ڈھائی سے تین سو فی کس ڈالر تک جانا تھا اور آج تباہی مچی ہوتی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری برآمدات 13.5 فیصد بڑھی ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں برآمدات نہیں بڑھی تھیں، ملک میں مالی خسارے سے نکل کر سرپلس پر چلے گئے ہیں،
ٹیکس میں پچھلے دس ماہ میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور آج ٹیکسٹائل کے لیے لیبر نہیں مل رہی ہے، ٹوئٹا والے کہہ رہے ہیں جب سے ہم نے پلانٹ لگایا ہے اب سب سے زیادہ گاڑیاں بیچی ہیں، اس کا مطلب ہے کچھ تو ہورہا ہے، میں سوال کرتا ہوں کہ جب ہماری برآمدات بڑھ رہی ہیں، معیشت بہتر ہورہی ہے، سیلز بڑھ رہی ہے تو یہ لوگ بیٹھ کر مایوس کرتے ہیں کہ کچھ نہیں ہو رہا ہے۔