کراچی (این این آئی)کراچی کی مقامی عدالت نے کورونا ایس او پیز اور لاک ڈان کے باعث عائد بندشوں کی مبینہ خلاف ورزی پر گرفتار ہونے والے 300 افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کردیا۔پولیس نے ضلع جنوبی کے مختلف علاقوں سے مبینہ طور پر کووڈ-19 ایس او پیز کی خلاف ورزی پر تقریبا 300 افراد کو گرفتار کیا تھا۔گرفتار افراد کے خلاف
تعزیرات پاکستان کے سیکشن 188 کے تحت کئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹس درج کی گئی تھیں۔جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی عذیر علی خان کی عدالت میں تفتیشی افسران نے مشتبہ افراد کو پیش کیا اور پولیس کو مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست کی۔جج نے گرفتار افراد کو بغیر ماسک کے عدالت میں پیش کرنے پر پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ پولیس خود ایس او پیز کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور جج نے حیرانی کا اظہار کیا کہ اہلکاروں کو بھی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی پر گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا۔جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ شہریوں کے خلاف پی پی سی کے سیکشن 188 کے تحت ایف آئی آرز درج کرنے کا حکم کیوں دیا تھا اور ہدایت کی کہ اگلی سماعت میں تحریری جواب داخل کریں۔سیکشن 188 کے مطابق انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالنے والے افراد کو6 ماہ تک قید یا 3 ہزار روپے جرمانہ اور دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔جج نے کہا کہ جن افسران نے اس طرح کی ایف آئی آرز درج کرنے
کے احکامات دیے انہیں وضاحت کے لیے طلب کیا جائے گا۔عدالت نے مشتبہ افراد کے خلاف درج ایف آئی آر ختم کردیا اور تمام افراد و انسانی بنیاد پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔خیال رہے کہ کورونا وائرس کے باعث ملک بھر میں جزوی لاک ڈان نافذ ہوچکا ہے اور اس کا مقصد
عیدالفطر کے دوران کورونا کے پھیلا کو روکنا ہے۔دوسری جانب جعلی کورونا رپورٹس پر پاکستان سفر کرنے کے واقعات کا سول ایوی ایشن اتھارٹی نے نوٹس لے لیا۔ پاکستان میں کام کرنے والی تمام ایئر لائنز کیلئے نئی ہدایات جاری کر دی گئیں۔ سول ایو ی ایشن کا کہنا ہے کہ کچھ مسافروں
نے جعلی پی سی آر منفی ٹیسٹ رپورٹ پر پاکستان کا سفر کیا ایسے مسافروں نے ساتھ سفر کرنے والوں کو بھی خطرے میں ڈالا۔سی اے اے کے مطابق ان واقعات سے کورونا پر قابو پانے کی قومی سطح پر کی جانے والی کوششوں کو بھی نقصان پہنچا، پاکستان آنے والے مسافرتصدیق شدہ لیبارٹریز
سے ہی کورونا ٹیسٹ کرائیں۔سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ درست کیوآرکوڈ کے بغیر کسی مسافر کی منفی رپورٹ قبول نہیں کی جائے گی اور رپورٹ کی کاپی قابل قبول نہیں ہوگی، ایسے مسافر جو پاس ٹریک ایپ میں رجسٹرڈ نہ ہوں وہ پاکستان سفر کے اہل نہیں۔سی اے اے نے کہا ہے کہ تمام ایئرلائینز ہدایات پر سختی سے عملدرآمد کروائیں، سول ایوی ایشن کے ساتھ ایئرلائن آپریٹرز،اسٹیک ہولڈرز کی بھی ذمہ داری ہے۔