کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک) رہنما پاکستان پیپلز پارٹی اور معروف قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ میں وزیر داخلہ ہوتا تو حدیبیہ کیس کا فیصلہ ڈراپ ہی نہیں کرتا ، کیونکہ یہ ڈراپ ہونے والا کیس ہی نہیں ہے ، کافی عرصے سے حدیبیہ کیس کی شنوائی ہی نہیں ہوئی ہے،بالکل حدیبیہ پیپر ملز کیس کی دوبارہ تحقیقات ہونا چاہئے،شہباز شریف اپوزیشن لیڈر ہیں، دوبار جاکر واپس آچکے
ہیں ، ملک سے باہر جانے دینا چاہئے تھا ۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو میں معروف قانون دان اعتزاز احسن کا کہناتھا کہ حدیبیہ کیس کو صرف اس بنیاد پر ختم نہیں کیا جاسکتا کہ وقت بہت گزر گیا ہے اب سزا نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے کہا بنیادی طو رپر اب یہ ہوسکتا ہے کہ پورا اس طرح کا کیس بنا کر سپریم کورٹ کے فیصلے کو انتہائی احترام کے ساتھ ڈسکس کرکے ڈی جی ایف آئی کو کہا جائے کہ وہ اس معاملے کو پرسو کرے اور اگر کوئی نئے شواہد نکل آئے کوئی نئی ٹی ٹی نکل آئی ہے تو پھر تو بہت ہی سہولت ہوجاتی ہے۔ پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ کیس سے متعلق وزیر داخلہ ،وزیر قانون سے رائے لے سکتا ہے اور جو رائے ہو اس کی بنیاد پر فیصلہ کرے ۔ شہباز شریف کی ضمانت کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں اصولی طور پرضمانت کے حق میں ہوں پر یہ ضمانت پھر چیف جسٹس کو ہر کسی کی کرنا چاہئے میرے کیس کی تو رٹ پٹیشن سال بھر تک نہیں لگی تھی ، خورشید شاہ کو دیکھ لیں دو سال ہوگئے ہیں ۔ اور یہ جس دن پٹیشن فائل کرتے ہیں چیف جسٹس اسی دن لگوابھی دیتے ہیں اور فیصلہ بھی
اسی دن ہوجاتا ہے وہ بھی ان کے حق میں ۔پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ کیس سے متعلق وزیر داخلہ ،وزیر قانون سے رائے لے سکتا ہے اور جو رائے ہو اس کی بنیاد پر فیصلہ کرے۔ ایک سوال کے جواب میں معروف قانون دان اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت کی خواہش ہے کہ شہباز شریف ملک سے باہرروانہ نہ ہوں ۔ حکومت کے پاس اس حوالے سے جواز ہے کہ شہباز شریف پر مقدمات قائم ہیں ۔
ان پر 7ارب کی منی لا نڈرنگ ہے ، حکومت کا یہ بھی موقف ہو گا کہ شہباز شریف کا آدھے سے زیادہ خاندان با ہر ہے جبکہ پیچھے سے وارنٹ جا ری ہو رہے ہیں ۔یہ باتیں شہباز شریف کے خلاف جا ئیں گی۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس بیانیے کو سامنے لانے کا اختیار ہو گا۔ تاہم اعتزاز احسن کا شہباز شریف کے معاملے میں جج کے ریما رکس کہ شہباز شریف اس سے پہلے بھی دو
دفعہ باہر گئے ہیں اور واپسی آئے ہیں ، صحیح ہے ۔ وہ واقعتاً بیمار ہیں ، یہ دونوں با تیں شہباز شریف کے حق میں جاتی ہے جبکہ اس کے بر عکس منی لانڈرنگ کا الزام بڑا ہے۔ معروف قانون دان کا یہ بھی کہ کہنا تھا کہ اس بات پر ایک بڑی بحث ہو نی چاہیے کہ کس پاکستانی کو اتنی بڑی ریلیف ملی ہے ۔