لاہور (این این آئی) رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ شہباز شر یف نے امانت او ردیانت کے ساتھ دس سال پنجاب کی خدمت کی ہے،انہوں نے تین ہزار ایک سو پچاس ارب روپے کے میگا پراجیکٹس کی تکمیل کی ہے ڈھائی،تین سال کی گھٹیا انتقامی کوشش کے باوجود نیب ایک روپے کی کرپشن کک بیک کمیشن کا الزام نہیں لگا سکا۔ شریف فیملی
گزشتہ اسی سال سے ایک کاروباری اور لیڈنگ بزنس فیملی ہے،یہ فیملی1970ء میں جو بنیادی انڈسٹریل یونٹس تھے ان کے مالک تھے،انہوں نے لاکھوں لوگوں کو روزگار دیا ہے اور اس طر ح قوم کی خدمت میں کردا رد اکیا ہے،ان کی اس خدمت کو،کاروباری معاملات کو اور ٹرانزیکشن کو گھما کر الٹا کر کبھی منی لانڈرنگ کبھی کرپشن کی صورت میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی،لیکن عدالتی فیصلوں کے سامنے احتساب کا ڈرامہ جو وینٹی لیٹر پر جا چکا ہے جلد دم توڑنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر اور فواد چوہدری کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اپنا پورا زو رلگا لیں شہباز شریف اپنے میڈیکل چیک اپ کے لئے انشا اللہ جائیں گے اور پھر واپس آ کر اپنا قومی کردار ادا کرں گے،ماضی اس بات کا گواہ ہے کہ میاں صاحبان جو اللہ سے ڈرنے والے اور اس کے سامنے جھکنے والے انسان ہیں ان کو ماضی میں بھی جانے سے اور پھر واپس آنے کی کوششیں ہوتی رہی ہیں اور ان کو جانے سے اور آنے سے روکنے والے آج جس انجام اور حالت میں موجود ہیں ان سے عبرت حاصل کرنی چاہیے۔ شریف برادران نے جب چاہا ہے گئے اور واپس آئے ہیں لیکن جانے اورنہ آنے سے کوئی روک نہیں سکا بلکہ ایسا کرنے والے عبرت کا نشان ہیں۔ پاکستان ودوبارہ مسلم لیگ (ن) اور نوا زشریف کی قیاد ت آگے بڑھے گا اور عوام کی خدمت کا
سفر جہاں سے ٹوٹا تھا وہیں سے شروع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے ملک کا نقصان کیا ہے معیشت کو تباہ کیا ہے سیاسی اقدار کو تباہ کیا ہے یہ اپنے انجام کو پہنچیں گے او رجوابدہ ٹھہریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مسلمہ اصول ہے کہ اگر حکومت یا کسی ادارے کی نمائندگی کرنے والا وکیل عدالت میں موجود ہو تو عدالت کا
فیصلہ نافذ ہو جاتا ہے، عدالت نے شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت سے متعلق مختصر طو رپر سنایا بلکہ عدالت نے پورا فیصلہ پڑھ کر سنایا اس وقت وہاں سرکاری وکیل،نیب، ایف آئی اے کے افسران موجو دتھے ایسے میں کسی کو نئے سرے سے الگ سے آگاہ کرنے کی ضرور ت نہیں تھی، یہ صریحاًتوہین عدالت ہے اس کے نوٹس
کے لئے تحرک کریں گے اورہو سکتا ہے عدالت بھی اس پر سو موٹو نوٹس لے اور توہین عدالت کی کارروائی چلے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو شہبازشریف کو روکا ہے اس پر توہین عدالت کا نوٹس بھجوائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور آرمی چیف جوسعودی عرب گئے تو مجھے یقین ہے کہ ملک کی بات کرنے گئے ہوں
گے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہم ایف آئی اے گئے تو ہمارے ہاتھوں میں کون سی توپ اورڈنڈے تھے،ویٹنگ روم میں کاغذات لئے گئے، جو نا معلوم افراد نامزد کئے گئے ہیں وہ اراکین قومی اسمبلی تھے،دراصل پریس کانفرنس کے جواب میں ان کے پاس کوئی جواب نہیں، چیلنج کرتی ہوں مقدمہ درج کرائیں ہمیں ڈرنے والے نہیں،، اگر ایف آئی کے دفتر پر حملہ ہوا ہے تو اس کے ثبوت دیں ہم جواب دیں گے، حکومت نے جو کرنا ہے کر لے ہم مقابلہ کرلیں گے۔