اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب میں موجود افسران بڑے بڑے فراڈ کر رہے ہیں اور چیئرمین نیب خاموش ہیں۔منگل کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے نیب افسران کی جانب سے ملزمان سے رشوت لینے پر دوبارہ انکوائری کے حکم کے خلاف نیب کی اپیل پر
سماعت کی۔ نیب ڈپٹی پراسیکیوٹر عمران الحق نے کہاکہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فاخر شیخ اور ترویش کے خلاف انکوائری کی، سندھ ہائی کورٹ نے تین ماہ میں انکوائری مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔چیف جسٹس گلزار احمد ڈپٹی پراسیکوٹر نیب عمران الحق پر برہم ہوگئی اور کہاکہ 2018 سے معاملہ چل رہا ہے ابھی تک انکوائری ہی مکمل نہیں کی۔چیف جسٹس نے کہاکہ نیب کیا کر رہا ہے آپ سے کوئی کام نہیں ہوتا، اس کیس میں تین سال گزارنے کے باوجود ابھی تک نیب نے کچھ نہیں کیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ جان بوجھ کر آپ لوگوں نے گھپلہ کیا تاکہ کیس خراب ہوجائے۔ چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ بتائیں اس سارے معاملے پر آپ زمہ دار ہیں یا کوئی اور زمہ دار ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نیب کا ادارہ کر کیا رہا ہے تماشا بنایا ہوا ہے، چیئرمین نیب سپریم کورٹ کا ریٹائر جج ہے، بغیر انکوائری کسی ملازم کو نوکری سے کیسے نکال سکتے ہیں، نیب نے دو ماہ کے کام کیلئے تین سال لگا دیئے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نیب میں موجود ایسے افسران بڑے بڑے فراڈ کر رہے ہیں اور چیئرمین خاموش ہیں، نیب ایسے لوگوں کو تنخواہ اور غلط کام کرنے کا موقعہ بھی دیتا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نیب افسران کو ادارہ چلانا ہی نہیں آتا ہے، نیب نے اپنے طور پر انکوائری مکمل کرنے کیلئے کیس واپس لے لیا ۔عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے اپیل نمٹا دی