لاہور(این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف کی بازیابی کی درخواست نمٹاتے ہوئے آئی جی پنجاب کو ملزم جاوید لطیف کی زندگی کا تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق پنوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کے بھائی منور لطیف کی درخواست پر
سماعت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس کو جاوید لطیف کی زندگی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم بھی دیا۔اس سے قبل جاوید لطیف کو بکتر بند گاڑی میں لا کر عدالت کے رو برو پیش کیا گیا۔عدالت میں آئی جی پولیس کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ جاوید لطیف کا مجاز عدالت سے 5 روز کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا ہے۔جاوید لطیف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ جاوید لطیف کورونا وائرس کے مریض رہ چکے ہیں، انہیں گھر کا کھانا دینے کی اجازت دی جائے۔لاہور ہائی کورٹ نے انہیں ہدایت کی کہ جاوید لطیف پولیس کسٹڈی میں ہیں، یہ معاملہ مجسٹریٹ کے پاس بیان کریں۔جاوید لطیف کے بھائی منور لطیف نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ تھانہ ٹائون شپ میں میاں جاوید لطیف کے خلاف غداری کا مقدمہ درج ہے، جاوید لطیف نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے سیشن کورٹ سے رجوع کیا ہے۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا
تھا، تاہم جاوید لطیف کو سینکڑوں سی آئی اے اہلکاروں نے سگیاں پل پر حراست میں لیا، حراست میں لینے پر بتایا گیا کہ افسران کے حکم پر گرفتار کر رہے ہیں۔جاوید لطیف کے بھائی منور لطیف نے درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ مقدمہ ٹائون شپ تھانے میں درج ہے، لہذا سی آئی اے پولیس جاوید لطیف کو گرفتار نہیں کر سکتی، جاوید لطیف کی گرفتاری سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی سے منظوری بھی نہیں لی گئی۔