اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے بالآخر حالیہ پٹرول بحران پر انکوائری کمیشن کی رپورٹ جاری کردی،کمیشن نے بحران کی ذمہ داری اوگرا،پٹرولیم ڈویژن اور تیل کمپنیوں پر ڈالتے ہوئے بحران کو مصنوعی قرار دیدیا،انکوائری کمیشن نے سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن اور ڈی جی آئل پیٹرولیم ڈویژن کے خلاف کارروائی اور اوگرا کو سفید ہاتھی قراردیتے ہوئے ایکٹ آف
پارلیمنٹ کے ذریعے اسے 6 ماہ میں تحلیل کرنے کی سفارش بھی کر دی ،روزنامہ جنگ میں عاطف شیرازی کی خبر کے مطابق کمیشن کاکہناہےکہ پیٹرولیم قیمتوں کا تعین15 روز کی بجائے ماہانہ بنیادوں پر کرنے کیلئےپیٹرولیم ڈویژن میں مانیٹرنگ سیل قائم کیا جائے،کمیشن نے بحران کو افسردہ کہانی اور مصنوعی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ذخیرہ اندوزی سے بحران پیدا ہوا،عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم قیمتوں میں کمی کے موقع کو بحران میں تبدیل کیا گیا اور درآمد پر پابندی لگائی گئی، ہر غیر قانونی کام کو معمول کے کام کے طور پر لیا گیا،گذشتہ دہائی میں ملک میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی پیٹرول پمپس قائم کئے گئے مگر اوگرا روکنے میں ناکام رہا، پیٹرولیم ڈویژن میں ڈی جی آئل کی غیر قانونی طور پر تقرری کی گئی، کمیشن نے چیئر پرسن اوگرا اور اوگرا ممبران کے تقرر پر بھی سوالات اٹھادیئے ہیں،پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے تک کمپنیوں نے ذخیرہ اندوزی کی اور سپلائی کم کی-رپورٹ کے مطابق مارچ 2020 میں تیل درآمد پر پابندی عائد کرنے سے پٹرول بحران کی ابتدا ہوئی- پیٹرولیم ڈویژن نے تیل کی درآمد پر پابندی عائد کی
جبکہ تیل کمپنیوں کو مقامی ریفائنریوں سے بھی تیل لینے کی ہدایات جاری نہیں کی گئیں-حکومت کی جانب سے تیل کی درآمد پر پابندی کے باوجود بعض کمپنیوں نے تیل درآمد کیااورذخیرہ اندوزی کی اور 26جون تک پٹرولیم قیمتیں بڑھنے تک کمپنیوں نے ذخیرہ اندوزی کی اور عوام کو ریلیف سے محروم رکھا-رپورٹ کے مطابق بیس روز تک تیل ذخیرہ نہ کرنے کی مجرمانہ غفلت کو
نظراندازنہیں کیاجاسکتا-کمپنیوں سے بیس روز تک تیل ذخیرہ نہ کروانا اوگرا کی ناکامی ہے-کمیشن نے اوگرا کو سفید ہاتھی قراردیتے ہوئے ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے اسے چھ ماہ میں تحلیل کرنے کی سفارش کی ہے -کمیشن نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین پندرہ روز کی بجائے ماہانہ بنیادوں پر کرنے اور پیٹرولیم ڈویژن میں مانیٹرنگ سیل قائم کرنے کی سفارش کی ہے- مانیٹرنگ سیل کمپنیوں سے روزانہ اور ماہانہ بنیادوں پر ذخیرہ سے متعلق ڈیٹا حاصل کرے-کمیشن نے تیل وگیس سیکٹر کے ریگولیٹری ادارے اوگرا کو سفید ہاتھی قراردےدیاہے اور کہاہے کہ پیٹرول بحران میں اوگرا نے خاموش تماشائی کا کردار ادا کیا۔