(اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک ٗاین این آئی پاکستان میں فرانسیسی سفیر مارک بیرٹی عارضی طور پر پاکستان چھوڑنے میں ہچکچا ہٹ کا شکار ہیں، فرانسیسی حکومت نے حالیہ امن و آمان کے مسئلے کی وجہ سے تمام فرانسیسی شہریوں کو عارضی طور پر پاکستان چھوڑنے کی ہدائت کی تھی۔روزنامہ جنگ میں صالح ظافر کی خبر کے مطابق پاکستان میں یہ سفیر اپنی مدت پوری کرچکے
ہیں اور ان کی عرصہ تعیناتی میں توسیع کی گئی ہے۔فرانسیسی شہریوں کی پاکستان سے روانگی کمرشل ائیرلائنوں کے زرئعے ہوگی یہ صورتحال ایک مذہبی جماعت کی طرف سے احتجاج کے بعد پیدا ہونے والی امن و امان کے بعد پیدا ہوگئی تھی۔دوسری جانب ملک فرانسیسی سفارت خانے کی جانب سے اپنے شہریوں اور کمپنیوں کو پاکستان چھوڑنے کی ایڈوائزری کو فرانسیسی شہریوں نے نظرانداز کرتے ہوئے پاکستان سے جانے سے انکار کردیا ہے۔فرانسیسی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 2 روز قبل اسلام آباد میں واقع فرانسیسی سفارت خانے نے اپنے شہریوں کو 3 سطروں پر مشتمل ایک مختصر ایک میل ارسال کی تھی جس میں فوری طور پر ملک میں مقیم فرانسیسی شہریوں اور کمپنیوں کو سنگین خطرات کے باعث عارضی طور پر پاکستان چھوڑنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ای میل میں خطرات کی نوعیت نہیں بتائی گئی تھی، جس کی وجہ سے پاکستان میں مقیم چند سو افراد پر مشتمل فرانسیسی کمیونٹی کو دھچکا پہنچا اور وہ تشویش کا شکار ہو گئے تھے۔جینـ مائیکل کوارانٹوٹی جو اسلام آباد میں واقع امریکن اسکول میں گزشتہ 3 برس
سے فرنچ زبان پڑھاتے ہیں، انہیں سفارتخانے کی ایڈوائزری کے حوالے سے سب سے پہلے ایک طالبعلم نے مطلع کیا تھا۔انہوں نے بتایا تھا کہ میں آپ سے چھپاؤں گا نہیں کہ پہلے تو یہ سن کر مجھے خوف محسوس ہوا تھا۔جین مائیکل نے کہا کہ میں پہلی مرتبہ بیرونِ ملک نہیں آیا، پاکستان پہنچنے سے پہلے میں نے بہت کچھ کیا تھا لیکن مجھے واقعی
حیرت ہوئی کیونکہ مجھے اس کی توقع نہیں تھی۔انہوں نے پہلے تو سب کچھ سمیٹ کر ملک چھوڑنے کا سوچا تھا تاہم اپنے ساتھیوں سے مشورے کے بعد ارادہ بدل دیا۔جین مائیکل نے بتایا کہ میرے اردگرد موجود پاکستانیوں نے مجھے یہیں رہنے کا مشورہ دیا، انہوں نے مجھے کہا کہ وہ میری حفاظت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس یکجہتی نے میرے دل کو چھولیا، ان لوگوں نے مجھے کہا تھا کہ ہم
یہاں آپ کے لیے موجود ہیں، آپ پریشان نہ ہوں، ہم آپ کا دفاع کریں گے۔ رپورٹ کیلئے فرانسیسی میڈیا نے جن فرانسیسی شہریوں سے رابطہ کیا، ان سے سفارتخانے کے پیغام کا وقت بھی پوچھا گیا کیونکہ اسی روز حکومت پاکستان نے ٹی ایک مذہبی جماعت پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا اور صورتحال قابو میں تھی۔جین مائیکل کوارانٹوٹی نے کہا کہ جی ہاں، یہاں رہنے میں بہت سے خطرات
ہیں لیکن ہمیں فرانسیسی کمیونٹی کو الفاظ کے غلط استعمال سے دہشت زدہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں تھوڑی حیرت ہوئی کہ فرانس کو یہ پیغام بین الاقوامی سطح پر شائع کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی حالانکہ وہ یہ پیغام مقامی کمیونٹی کو محتاط انداز میں دے سکتے تھے۔جین مائیکل کے ساتھی جولین (فرضی نام
کیونکہ وہ اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتے تھے) نے بھی پاکستان میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک تجویز ہے لہذا میں نہیں جاؤں گا۔جولین جس کمپنی میں کام کرتے ہیں اس نے انہیں یورپ واپس بھیجنے یا گھر کے باہر مسلح محافظ تعینات کرنے کی پیشکش بھی کی جسے انہوں نے مسترد کردیا۔اسلام آباد میں مقیم فرانسیسی شہری نے کہا کہ ویسے بھی اکتوبر، نومبر سے حالات
اتار چڑھاؤ کا شکار ہیں لہذا ہم اس کے پرسکون ہونے کا انتظار کریں گے۔دوسری جانب لگ بھگ 2 ماہ قبل پاکستان آنے والے ورلڈ بینک کے کنسلٹنٹ لارنٹ کنوٹ نے کہا کہ صورتحال کی نگرانی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ عام پاکستانیوں سے کوئی خطرہ نہیں لیکن صرف ٹی ایک مذ سے ہے۔لاہور میں مقیم ایک اور فرانسیسی شہری (جنہیں نام ظاہر کرنے کی اجازت نہیں ) پاکستان میں تقریباً 10 سال کا عرصہ گزار چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ میں یہاں ایک طویل عرصے سے ہوں تو میں واقعی خوف کا شکار نہیں ہوا تاہم وہ میڈیا کی جانب سے رابطہ کیے گئے واحد فرانسیسی شخص ہیں جو اپنے آجروں کے حکم پر ملک چھوڑیں گے۔لارنٹ کنوٹ کے مطابق سفارتخانے کے اس پیغام سے پاکستان کا ایک اور منفی تاثر فرانس جائے گا جس کے اثرات بدقسمتی سے اچھے نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ (پاکستان) ایسے سلوک کا حق نہیں رکھتا کیونکہ ، ایمانداری سے، یہ ایک بہت اچھا ملک ہے جہاں کے لوگ بہت دلچسپ اور مہربان ہیں۔