اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کوبتایا تھافرانسیسی سفیر کی بے دخلی سے کچھ نہیں ہوگا، فرانسیسی سفیر کو نکالنے کا مطلب پورے یورپ کو اپنے خلاف کرنا ہے، یورپی یونین نے پابندی لگائی تو پاکستان کی برآمدات آدھی رہ جائیں گی، کم ازکم 10ممالک کو اس پر اسٹینڈ لینا ہوگا،رواں
سال حج اجازت ملی تو 50 ہزار پاکستانی فریضہ حج ادا کرسکیں گے۔انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنے والوں کو کہا ہم آپ کے ساتھ ہیں، لیکن فرانس کے سفیر کو بے دخل نہیں کرسکتے،فرانس کے سفیر کو نکالنے کا مطلب پورے یورپ کو اپنے خلاف کرنا ہے، احتجاج کرنے والوں کو بتایا فرانس کے سفیر کو نکالنے سے کچھ نہیں ہوگا، کل یہی جرمنی، ناروے اور ہالینڈ میں ہوگا تو پھر کیا کریں گے؟پاکستان کی 50 اشیاء یورپ جاتی ہیں، اگر یورپی یونین پابندی عائد کردے تو پاکستان کی برآمدآت آدھی رہ جائیں گی۔مذہب اور سیاست کا تعلق ہے لیکن مذہب کو سیاسی فائدے کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ ناموس رسالت ؐکے معاملے پر ایک ملک کے اسٹینڈ لینے سے کچھ نہیں ہوگا، کم ازکم 10 سے 15 ممالک کو اس پر آواز اٹھانا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف درج مقدمات میں دہشتگردی کی دفعات شامل ہو گی۔ٹی ایل پی اگر کالعدم ہوگئی تو مقدمات میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ رواں سال حج کی اجازت ملی تو پاکستان سے 50 ہزار لوگ فریضہ حج ادا کرسکیں گے، فی الحال سعودی عرب نے حج انتظامات کا گرین سگنل نہیں دیا،اگر اجازت دی تو ویکسی نیشن اور عمر کی حد
پہلی شرط ہوگی، اس کیلئے ہم تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کورونا کی وجہ سے پچھلے سال بھی حج نہیں ہوسکا، اس بار بھی ہمیں کہا گیا کہ جب تک ہم اجازت نہیں دیں گے آپ حج کے انتظامات نہ کریں، ابھی تک ہمیں حتمی طور پر نہیں بتایا گیا، سعودی عرب کی وزارتیں حج انتظامات اور کورونا کی صورتحال کو دیکھ کر کام کررہی ہیں، اگر
سعودی عرب نے حج کی اجازت دی تو محدود پیمانے پر ہوگی، ویکسی نیشن شرط ہوگی۔اس کیلئے ہم تیار ہیں، عمر کی حد کا تعین ہوگا، حجاج کرام کو بیماریاں کیا ہیں؟ اس کا ٹیسٹ ہوگا، کیونکہ کورونا کے باعث بیماریاں خطرناک ہوسکتی ہیں۔ سعودی عرب کا پروپوزل20 فیصد لوگوں کا تھا، پاکستان مجموعی طور پر40، 50ہزار لوگوں کا
حصہ بنے گا، جو حج کرنے جائیں گے۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ افغانستان جب تک ٹھیک نہیں ہوگا، خطے میں امن نہیں آئے گا، امریکا کے ایک فوجی کا بوٹ بھی موجود ہے تو افغانستان میں امن نہیں ہوسکتا، وہاں مسلسل مزاحمت ہے، جب امریکی افواج چلی جائیں گی، تو افغانستان کا معاشرہ قبائلی معاشرہ ہے، میرا خیال ہے افغانستان
آپس میں بیٹھ کر بہتر حل نکال لیں گے۔ انہوں نے کہا میں جامعتہ الازہر کاوزیراعظم کا پیغام پہنچایا ہے۔ اسی طرح انہوں نے گزشتہ روز مصری سفیرطارق سے ملاقات میں کہا کہ گستاخانہ خاکوں کو عالمی عدالت انصاف میں چیلنج کیا جائے گا،جامعہ الازہر کی رہنمائی میں پاکستانی وکلاء کی ٹیم کردار ادا کریں گے۔مصری سفیر نے کہا کہ اسلام آباد میں جامعہ الازہر سے منسلک کالج کی سطح کا ادارہ قائم کیا جائے گا۔خطباء اورمفتیان کیلئے جدید تربیتی کورسز کروائے جائیں گے۔