لاہو ر(این این آئی ٗ آن لائن ) قومی احتساب بیورو نے مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کے خلاف ایک اور کیس کی تحقیقات شروع کردیں اور نیب کی ٹیم کو جیل میں شہباز شریف سے تفتیش کی اجازت مل گئی۔تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو راولپنڈی نے شہباز شریف کے خلاف ایک اور کیس کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے احتساب عدالت سے شہباز شریف سے جیل میں تفتیش
کے لیے اجازت مانگ لی۔نیب کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف پنجاب پراونشنل بینک کے سی ای او سید طلعت کی تعیناتی کی غیر قانونی طور منظوری دینے کی انکوائری شروع کی گئی ہے، سید طلعت محمود کی تعیناتی میں بےضابطگیاں ہوئیں۔احتساب عدالت کے ڈیوٹی جج شیخ سجاد احمد نے نیب کی تفتشی ٹیم کو جیل میں شہباز شریف سے تفتیش کی اجازت دے دی اور سپرٹنڈنٹ جیل کوٹ لکھپت کو باقاعدہ حکم نامے ارسال کردیا۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے بھی ایک بڑا یوٹرن لیتے ہوئے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ موخر کر دیا ہے اور اسے حیرت انگیز طور پر پیپلز پارٹی کے استعفوں کے ساتھ مشروط کر دیا ہے،ن لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ پیپلز پارٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کو مکمل طور پر سائیڈ لائن کر دیا ہے اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر بھی پیپلز پارٹی نے حکومتی اتحادی بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت حاصل کی جس سے واضح ہوگیا کہ پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان معاملات چل رہے ہیں اس لئے مسلم لیگ (ن)اگر خود سے استعفے دے گی تو پھر پیپلز
پارٹی خالی کی جانیوالی نشستوں پر اپنے امید وار کامیاب کروانے کے لئے کھڑے کر سکتی ہے اور حکومت کی حمایت بھی حاصل کر سکتی ہے اس لئے ن لیگ اکیلے استعفے نہیں دے گی تا کہ اس کا فائدہ پیپلز پارٹی نہ اٹھا سکے ۔ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے استعفوں کے معاملے پر
پارٹی کے سینئر رہنمائوں کو سخت موقف اختیار نہ کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں ،ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز بھی پارلیمنٹ اور پنجاب اسمبلی سے استعفے نہیں چاہتے جبکہ اراکین قومی اسمبلی کی اکثریت بھی استعفے دینے کے حق میں نہیں ۔