لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک، اے پی پی)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ارشاد بھٹی کا کہنا ہے کہ ملک میں بڑے لوگوں کا احتساب ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔عمران خان کے لئے جہانگیر ترین سے متعلق اپنی پوزیشن سے پیچھے ہٹنا مشکل ہوگا۔جہانگیر ترین کی گزشتہ روز پیشی تھی وہ اپنے ساتھ اراکین کو لے کر عدالت پہنچ گئے۔جہانگیر ترین
نے اس طرح پیغام دیا کہ میرے خلاف مقدمہ کرو گے تو میں بھی بازو مروڑوں گا۔جہانگیر ترین کی سیاسی مخالفت کے ساتھ ان پر شوگر مافیا سے تعلقات ہونے کے الزامات بھی ہیں۔جہانگیر ترین اپنا سیاسی مقدمہ ایک جگہ، قانونی مقدمہ دوسری جگہ لڑیں۔ارشاد بھٹی نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین اور ان کے رشتے داروں کا مبینہ طور پر سب سے بڑا شوگر ملز گروپ ہے۔شوگر کمیشن میں ان کے ڈبل کھاتے اور ڈبل رجسٹر نکلے۔کسان سے زیادتی بھی نکلی ،شوگر سے متعلق سارا پلندہ جہانگیر ترین کے خلاف ہے۔ دوسری جانب سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین نے اپنے ساتھیوں کو ساتھ کھڑا کرکے اپنی طاقت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے سب سے قریبی دوست سمجھے جانے والے کھل کر سامنے آگئے ہیں۔جہانگیر ترین نے پیغام دیا ہے کہ ایک سال تک چپ رہا اب ظلم بڑھتا جا رہا ہے۔علاوہ ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ہمارا نعرہ احتساب کا ہے تو اپنوں کا
بھی احتساب کرنا ہوگا، کسی ایک کو نشانہ نہیں بنا رہے، جہانگیر ترین کی ملوں کا آڈٹ نہ کرتے تو سوال اٹھتے، مصنوعی بحران سے نمٹنے کیلئے چینی کے نرخ مقرر کرنا ضروری ہے،ایوب خان کے دور سے چینی کی قیمت ایک مسئلہ ہے، 5، 4 دہائیوں میں کبھی چینی کی قیمت کا
تعین نہیں کیا گیا، چینی کی قیمت کے تعین کا قانون 1958 سے بنا ہوا ہے، چینی کا مصنوعی بحران ختم کرنے کیلئے قیمت کا تعین ضروری ہے، چینی کی ذخیرہ اندوزی ختم کرنے کیلئے حکومت نے اقدامات اٹھائے،جہانگیر ترین ایک کامیاب بزنس مین اورپاکستان تحریک انصاف کا اہم ستون ہیں،
ان کے ساتھ کھڑے ہونے والے افراد پارٹی ہمدردی کی بنیاد پر ہیں۔وہ ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، وزیر اعلی پنجاب کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان بھی ان کے ہمراہ موجود تھیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ دنیا بھر میں کرسمس ، ایسٹر اورمذہبی
تہوار پر اشیا سستی ہو جاتی ہیں جبکہ یہاں رمضان میں اشیا سستی ہونے کے بجائے مہنگی ہو جاتی ہیں۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ حکومت کرپٹ عناصر کیخلاف سرگرم عمل ہے، پہلی بار پاکستان میں چینی کی ایکس مل قیمت مقرر کی گئی، کچھ شوگر ملز نے چینی کی قیمتوں پر
عدالت سے رجوع کیا، ہم نے حکومت کے ڈیٹا کے بجائے شوگر ملز کے ڈیٹا پر قیمت مقرر کی، حکومتی ڈیٹا پر چینی کی قیمت مقرر کی جاتی تو مزید 5 سے 6 روپے کم ہوتی، ہم نے چینی کی 80 روپے ایکس مل پرائس شوگر ملز کے ڈیٹا پر قیمت مقرر کی جبکہ مل کیلئے 15 فیصد منافع بھی
رکھا۔انہوں نے کہا کہ ایوب خان کے دور سے چینی کی قیمت کا معاملہ چل رہا ہے اور آج تک کسی نے اس کی قیمت کا تعین نہیں کیا،کوئی بھی حکومت کی طرف سے قیمت مقرر کرنے کو چیلنج کر سکتا۔انہو ںنے کہا کہ آج کل سوشل میڈیا پر جہانگیر ترین کے حوالے سے مختلف خبریں گردش
کر رہی ہیں،اپنے گھر کے فرد سے سوال کرنا اور احتساب کرنا ایک مشکل عمل ہے لیکن احتساب کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے یہ بہت ضروری ہے ورنہ آپ دوسروں کو کچھ نہیں کہہ سکتے،جہانگیر ترین کی شوگر ملز ملکی چینی کی پیداوارکا 20فیصد پیدا کر رہی ہیں،حکومت نے احتساب کے لیے 9 بڑے گروپس کا انتخاب کیا ہے تاکہ اصل حقائق سامنے آ سکیں،تحریک انصاف برابری کی بنیاد پر کام کر رہی ہے اور کسی کو بھی ٹارگٹ نہیں کیا جارہا ۔