ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس ڈی لسٹ کر دیا گیا

datetime 3  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرِ ثانی کیس ڈی لسٹ کر دیا گیا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ نے 5 اپریل کو سماعت کرنا تھی،ججز کی عدم دستیابی کے باعث یہ کیس ڈی لسٹ کیا گیا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جسٹس

قاضی فائز عیسیٰ نظرِ ثانی کیس ڈی لسٹ ہونے کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ مارچ میں دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسی نے دلائل شروع کرتے ہوئے کہا تھا کہ  عدالت نے آبزرویشن دی کہ لائیو کوریج انتظامی اور پالیسی معاملہ ہے، عدالت کی آبزرویشن پر دلائل دوں گا،سپریم کورٹ آئین کے تحت بنایا گیا ادارہ ہے، اس ادارے کو اختیارات آئین فراہم کرتا ہے، آئین سے بالاتر سپریم کورٹ کے پاس کوئی اختیار نہیں، سپریم کورٹ کے 17 ججز اگر قانون بنائیں تو 2 ممبرز بینچ اس کو ختم کرسکتا ہے، جس پر جسٹس منیب اختر نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے  ریمارکس دیے تھے کہ عدالت یہاں آپ کو سننے کے لیے ہی بیٹھی ہے، بحث نہ کریں،کارروائی براہ راست دکھانے پر دلائل دیں، عدالت کے اختیارات کی بات چھوڑدیں،اگر لائیو کوریج کا معاملہ فل کورٹ میں جاتا ہے تو کیا فل کورٹ میں بیٹھیں گے؟ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے تھے کہ فل کورٹ کا مجھے پہلے ایجنڈا موصول ہوگا تو پھر فیصلہ کروں گا، چیف جسٹس سپریم جوڈیشنل کونسل کے چیئرمین ہیں، چیف جسٹس فل کورٹ میٹنگ کی صدارت بھی کرتے ہیں ان کے مفادات کا ٹکراو نہیں ہونا چاہیے، کہا جاتا ہے کہ انصاف صرف ہونا نہیں چاہیے، ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے،انصاف ہوتا ہوا ٹی وی کے

ذریعے دکھایا جاسکتا ہے،دوران سماعت جسٹس منیب اختر نے جسٹس قاضیفائز عیسیٰ سے استفسار کیا تھا کہ  آپ کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ  ٹی وی کی ایجاد سے اب تک جو بھی انصاف ہوا وہ دکھائی نہیں دیا؟جسٹس منصور علی شا ہ نے استفسار کیا تھا کہ آپ کی دلیل یہ ہے کہ سائنس وٹیکنالوجی کی جدت سے نظام عدل میں مزید شفافیت

آئے گی،جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے موقف اپنایا تھا کہ پاکستان اورسپریم کورٹ کی تاریخ کا سب سے متنازع فیصلہ ذولفقار علی بھٹو کیس کا تھا،ذوالفقارعلی بھٹو کیس میں اختلافی نوٹ لکھنے والے جج نے کتاب میں کہاتھا کہ اکثریتی فیصلہ فوجی حکومت کے دباؤ میں تھا،دوران سماعت جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے

تھے کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس کھلی عدالت میں سنا گیا تھا، کھلی عدالت کا مطلب تمام پبلک کا موجود ہونا نہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے موقف اپنایا تھا کہ میرے دلائل عدالتی کارروائی براہ راست نشر ہونے کے فوائد کے متعلق ہیں، جو لوگ عدالت نہیں آسکتے ان کیلئے لائیو نشریات موثر ثابت ہوگی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…