لاہور (آن لائن)تاجر رہنما و پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بور ڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن خادم حسین نے نیپرا آرڈینینس میں ترمیم کا آرڈینینس جاری ہونے کے بعد حکومت کو اضافی سرچارج اور بجلی مزید مہنگی کے اختیارات دینے کے بعد حکومت کو ایک روپے40پیسے فی یونٹ تک سرچار ج لگانے کے اختیار
ملنے پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اختیارات کے تحت بجلی 1.40روپے فی یونٹ فوری مہنگی اور 2سال کے اندر ساڑھے 5روپے فی یونٹ اضافہ ہوگا۔حکومت کی طرف سے بجلی کی قیمت کے10فیصد تک سرچارج لگاکر عوام سے اس سرچارج کی مد میں 150ارب روپے وصول کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کرکے قرضوں کے عوام عوام کو قربانی کا بکرا بنارہی ہے اور بجلی مہنگی ہونے کا زیادہ تر بوجھ صنعتی شعبہ پر پڑے گا۔۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے فیروز پور بورڈ کے تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔خادم حسین نے کہا کہ بجلی مہنگی ہونے سے صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت بڑھے گی ،اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ سے برآمدات میں کمی ہوگی جس سے حکومت کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی سے حکومت کو مزید قرضے لینے پڑینگے گی۔انہوںنے کہا کہ حکومت بیرونی قرضے اتارنے کیلئے وزیراعظم، صدر اور وزراء و مشیروں کی 50فیصد تنخواہوں کو بیرونی قرضے اتارنے کیلئے استعمال کرے تاکہ حکومتی اہلکاروں کو بھی عوام مشکلات کا اندازہ ہوسکے۔