لاہور(آ ن لائن) پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومتی اقدامات ملکی دفاع کے لیے خطرہ بن گئے، ہم پاکستان کی آذاد ی اور خود مختاری کے ساتھ کھڑے ہیں، پی ڈی ایم کی 9 جماعتیں ایک سوچ پر متحد ہیں، باہمی رابطوں سے معاملات حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پیپلزپارٹی کی سی ای سی کے فیصلے کا
انتظارکریں گے، ان سے کہیں گے وہ 9 جماعتوں کے فیصلے پر غور کرے، پی ڈی ایم کے اتحاد کو کسی صورت سبوتاژ نہیں ہونے دوں گا جبکہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہپی ڈی ایم کسی موقع پر حکومت کو پتلی گلی سے نکلنے کی اجازت نہیں دے گی، اصولی فیصلہ ہوچکاہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر ن لیگ کا ہوگا،اور اصول کے تحت تمام جماعتیں اس فیصلے کی پابند رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار دونوں رہنماؤں نے اتوار کو جاتی امرا میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، حکومت نے عوام کا کچھ نہیں چھوڑا، ابھی عوام سنبھلے نہیں اور ان پر مہنگائی کا ایک پہاڑ گرا دیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں بجلی کو تقریباً 6 روپے مہنگا کیا گیا ہے اور مہنگائی کے حوالے سے انہوں نے چھوڑا کیا ہے، غریب آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، آخر یہ قوم اور اس ملک کو کہاں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو خودمختار بنانے کا قانون بھی اسی میں شامل ہے جس کے تحت بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو جوابدہ ہو سکتا ہے لیکن پاکستان کے کسی ادارے حتیٰ کہ وزیر اعظم نہ وزیر خزانہ کو جوابدہ ہو گا اور اس طریقے سے اسے آئی ایم ایف کا ذیلی ادارہ بنانے کی کوشش کی
جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کی خودمختاری کے منافی اقدام ہے اور پاکستان کو معاشی لحاظ سے غلام بنانے کا ایک انتہائی بھونڈی حرکت ہے، اس قسم کے اقدامات کو ہم تسلیم نہیں کر سکتے، ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے، ہم پاکستان کی خودمختاری اور آزادی کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ یہ لوگ ملک کو کہاں پہنچانا چاہتے ہیں،
حکومتی اقدامات ملکی بقاء کے لیے خطرہ بن گئے، ہم پاکستان کی آزاد ی اور خود مختاری کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیر خارجہ کا یہ کہنا کہ سقوط کشمیر کے باوجود وہ ہندوستان سے بار کرنے پر تیار ہیں حالانکہ اس غیرجمہوری اقدام کی وجہ سے بین الاقوامی طور پر بھی بھارت دباؤ کا شکار ہیں لیکن اگر ہم
نے ان سے مذاکرات کی حامی بھر لی تو ہم ہندوستان کو دباؤ سے نکالنے کا سبب بنیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ 26 مارچ کو مریم نواز کو نیب میں طلب کیا گیا ہے، ان کی پیشی کی جو وجوہات بتائی گئی ہیں اس نے نیب کو بے نقاب کردیا ہے، ہم ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ نیب ایک کٹھ پتلی ادارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے آج بھی ضمانت کی
منسوخی کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے، وہ بھی اس بنیاد پر رجوع کیا ہے کہ آپ اداروں کے خلاف بولتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ادارہ کرپشن کو ختم کرنے کے لیے نہیں بنا بلکہ اداروں کی خدمت اور ان کی ترجمانی کے لیے بنا ہے۔پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ 26 مارچ کو جب مریم نواز نیب میں پیش ہوں گی تو پی ڈی ایم کی
تمام جماعتوں کے کارکن موجود ہوں گے ہماری پارٹی کے کارکن موجود ہوں گے، ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کارکن آئیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم متحد ہے اور اس کی 9 جماعتیں ایک سوچ پر متحد ہیں، باہمی رابطوں سے معاملات حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پیپلزپارٹی کی سی ای سی کے فیصلے کا انتظارکریں گے،
ان سے کہیں گے کہ وہ 9 جماعتوں کے فیصلے پر غور کرے، ان کے ساتھ معاملات کو موثر انداز میں بہتر کریں گے اور ان کے دلائل پر مزید غور کرنے پر تیار ہیں۔اس موقع پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان کی نالائقی نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، ان کا مستقبل ان کی اپنی کارکردگی سے جڑا ہوا ہے، پی ڈی ایم
کسی موقع پر حکومت کو پتلی گلی سے نکلنے کی اجازت نہیں دے گی۔ لیگی رہنما نے کہا کہ کوشش ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں متحد رہیں، پیپلزپارٹی کا اپنا فیصلہ ہے کہ وہ پی ڈی ایم کے ساتھ رہے یا نہ رہے، سینیٹ الیکشن میں تمام جماعتیں یوسف رضا گیلانی کی حمایت کررہی تھیں، اور اب اصولی فیصلہ ہو چکا ہے کہ سینیٹ
میں اپوزیشن لیڈر (ن) لیگ کا ہوگا، اس حوالے سے مولانا فضل الرحمان سے بھی بات ہوچکی ہے، اصول کے تحت تمام جماعتیں اس فیصلے کی پابند رہیں گے، کسی کی ہارجیت کے بعد تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے ملاقات کے لئے جاتی امراء پہنچے، جہاں ان کا
استقبال مریم نواز، حمزہ شہباز، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید سمیت دیگر رہنماؤں نے کیا۔ ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شامل ہوئے۔ذرائع کے مطابق جاتی امراء بیٹھک میں پی ڈی ایم کے مستقبل ،سیاسی صورتحال اور لانگ مارچ کے حوالے سے بات اور پیپلزپارٹی کے استعفے نہ دینے پر تفصیلی
مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر شرکا کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے لانگ مارچ ملتوی کرکے اپوزیشن کو سیاسی نقصان پہنچا، لانگ مارچ ملتوی کرنے سے کارکنوں میں اضطراب پایاگیا، اب حکومت کے خلاف جو بھی تحریک یا فیصلہ کیا جائے اس سے کوئی پیچھے نہ ہٹے، پیپلزپارٹی اتحاد کااہم حصہ ہے اسے کسی صورت نظر
نہیں کریں گے۔ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بھی غور کیا گیا، اور اتفاق کیا گیا کہ عوامی رائے عامہ حکومت کے خلاف ہے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔ جب کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے سربراہ پی ڈی ایم کو تجویز دی کہ عید الفطر کے بعد لانگ مارچ کیا جائے۔ذرائع کے مطابق نون
لیگ نے پی ڈی ایم سربراہ کو تجویز دی کی لانگ مارچ عیدالفطر تک ملتوی کر دیا جائے۔ ملاقات سے قبل مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے اتحاد کو کسی صورت سبوتاڑ نہیں ہونے دوں گا، حکومت پی ڈی ایم کو توڑنے کیلئے جو بھی سازش کرے اس کا ڈٹ کا مقابلہ کریں گے۔ بامقصد لانگ مارچ ہونا چاہیے،پارلیمنٹ سے استعفے دینا پی ڈی ایم کے اعلامیے کا حصہ ہے، پیپلز پارٹی کو اتحاد میں شامل رکھنا چاہتے ہیں۔