عمران نیازی سمیت ان کی کابینہ کے 80 فیصد ارکان آئین اور قانون سے ناواقف ہیں،تہلکہ خیز دعویٰ

10  مارچ‬‮  2021

اسلام آباد(این این آئی)وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ عمران نیازی سمیت ان کی کابینہ کے 80 فیصد ارکان آئین اور قانون سے ناواقف ہیں۔ انتخابات میں شفافیت کا ڈھونگ کرنے والی پی ٹی آئی کے شفاف ہونے کی قلعی اعتماد کے ووٹ لیتے وقت کھل گئی ہے، جب وزیر اعظم نے ان 16 ارکان کو جنہوں نے ایک روز پہلے

ہی ان کو ووٹ نہیں دیا تھا این آر او دے کر اعتماد کا ان سے ووٹ لیا۔ شبلی فراز کے والد فراز احمد فراز آج زندہ ہوتے تو وہ اپنے بیٹے کو پی ٹی آئی میں شمولیت کرنے پر ہی عاق کردیتے۔ شبلی فراز کا یہ برملا اعلان کہ وہ سینیٹ کے چیئرمین کا الیکشن ہر حربہ استعمال کرکے جیتے گے، نہایت سنجیدہ ہے اور اس پر الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہیے، کیونکہ ملک کا آئین اور قانون کسی کو بھی اس طرح ہر حربہ استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔ 12 مارچ کو سینیٹ کے چیئرمین کا الیکشن موجودہ نیازی حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔ آج پی ڈی ایم کو ایک اور فتح ملی ہے، جب ہائی کورٹ کے بعد الیکشن کمیشن نے بھی یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کے نوٹیفیکشن کو روکنے کی نیازی سرکار کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے حوالے سے آج این سی او سی میں جو فیصلے ہوئے ہیں، اس کے تحت پنجاب کے سات شہروں اور خیبر پختونخواہ میں پشاور میں کرونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کو مدنظر رکھتے ہوئے صرف ان شہروں میں ہی 15 روز کے لئے تعلیمی ادارے بند کئے گئے ہیں البتہ صوبہ سندھ اور بلوچستان میں کسی قسم کے تعلیمی ادارے بند نہیں کئے

جارہے۔ انہوںنے کہا کہ صوبہ سندھ میں پہلے ہی ہم نے محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی مشاورت کے بعد یکم مارچ سے 50 فیصد بچوں کو تعلیمی اداروں میں آنے کی اجازت کا اعلان کیا ہے اور ہم اس پر کارفرما ہے اور ساتھ ہی تمام ایس او پیز اور مانیٹرنگ کو بھی سخت کیا گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اب تک صوبہ سندھ میں 141

اسکولز اور 4 کالجز میں کرونا وائرس کے مریضوں کے آنے کی اطلاع کے بعد انہیں کچھ روز کے لئے بند کیا گیا ہے اور اگر مزید بھی تعلیمی اداروں میں کوئی صورتحال ایسی ہوتی ہے تو ہم اس اسکول یا کالج کو 15 روز کے لئے بند کردیں گے۔ اس موقع پر انہوںنے کہا کہ گذشتہ روز شبلی فراز نے ایک نجی چینل پر آکر اس بات کا برملا

اعلان کیا ہے کہ وہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لئے ہر ھربہ استعمال کریں گے اور کسی رولز کو نہیں مانیں گے، یہ ایک انتہاہی سنجیدہ بات ہے اور الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کو اس بات کا نوتس لینا چاہیے۔ سعید غنی نے کہا کہ شبلی فراز نے یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی ویڈیو پر کہا کہ اگر میرا بیتا ہوتا تو میں اس کو عاق

کردیتا لیکن میں کہتا ہوں کہ اگر آج فراز احمد فراز زندہ ہوتے تو وہ شبلی فراز کو پی ٹی آئی میں شمولیت کرنے پر ہی ان کو عاق کردیتے۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لئے بھی ہر حربہ استعمال کیا اور اب وہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لئے بھی ایسا کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوں گے

اور انشاء اللہ 12 مارچ کو موجودہ نااہل، نالائق اور کرپٹ حکومت کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دی جائے گی۔ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ شبلی فراز کے ہر حربہ استعمال کرنے کی بات سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ پی ٹی آئی نمبرز نہ ہونے کے باوجود یہ الیکشن جیتنا چاہتی ہے اور اس کے لئے دھونس اور اداروں

کو استعمال کرنے کی سازشیں کرے گی۔ ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ سیینیٹ کے انتخابات میں شفافیت کا نعرہ لگانے والی پی ٹی آئی کے تھیلے سے بلی اب باہر آگئی ہے اور سینیٹ میں 16 ان کے اپنے ارکان نے ووٹ نہ دینے کے ناموں کو الیکشن کمیشن کے سامنے ظاہر کرنے کے اعلان کے باوجود انہوںنے ان کے نام تو نہیں ظاہر

کئے بلکہ ان کو این آر او دے کر اعتماد کا ووٹ لیا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ چئیرمین الیکشن کمیشن نے پہلے بار اپنے آئینی اور قانونی اختیارات کا استعمال کرکے سپریم کورٹ کے سامنے دلائل دئیے اس کو عمران خان کی جانب سے شاباشی دینے کی بجائے ان کی کردار کشی کی گئی۔ انہوںنے کہا کہ ہم انتخابات

میں شفافیت کے خلاف نہیں لیکن جو حربہ عمران نیازی نے سینیٹ کے انتخابات کے موقع پر صدارتی آرڈیننس اور دیگر ذرائع سے استعمال کرنا چاہا، اس کے پس پشت ان کی واضح شکست کا ان کو نظر آنا تھا اور انہیں اس بات کا یقین تھا کہ جو حال انہوںنے دو سال کے دوران اس ملک کا کیا ہے، خود ان کے ارکان اسمبلی اس کی وجہ سے ان

سے نالاں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم سمیت ان کی کابینہ کے 80 فیصد ارکان آئین اور قانون سے ناواقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے دیگر سیاسی جماعتوں پر کرپشن کے الزامات لگانا انہیں زیب نہیں دیتے کیونکہ خودپی ٹی آئی بطور ایک جماعت کرپٹ جماعت ہے اور ان کی فارن فنڈنگ ہو یا انٹرا پارٹی الیکشن ہوں یا موجودہ سینیٹ کے الیکشن میں بلوچستان سے عبدالقادر اور سندھ سے ابڑو کو کروڑوں

روپے کے عوض ٹکٹ کا معاملہ ہو سب قوم کے سامنے عیاں ہوچکیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو جماعت خود کرپشن میں ملوث ہو وہ دوسری جماعتوں کو کرپشن کا کہے یہ اچھا نہیں لگتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے ارکان کے چہرے اور ان کے لٹکے ہوئے منہ اور ان کی باڈی لینگویج اس بات کو ثابت کررہی ہے کہ انہیں اس بات کا یقین ہوچکا ہے کہ اب ان کے چل چلائو کا وقت آچکا ہے اور ان کی حکومت مزید نہیں چل سکتی۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…