اسلام آباد( آن لائن) الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کی سینیٹ کی کامیابی کے نوٹیفکیشن روکنے سے متعلق درخواست مسترد کردی۔ممبر پنجاب الطاف ابراہیم قریشی کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے چار رکنی بنچ نے یوسف رضا گیلانی کا نوٹیفکیشن روکنے اور نااہلی سے متعلق عالیہ حمزہ کی درخواست پر سماعت کی۔ممبر پنجاب نے کہا کہ کیا امیدوار
کی جانب سے بدعنوانی کا کوئی ثبوت ہے؟۔ عالیہ حمزہ نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے بولیاں لگتی رہی ہیں، پورے پاکستان کی نظریں الیکشن کمیشن پر ہیں، فوزیہ ارشد کو حفیظ شیخ سے زیادہ ووٹ پڑے۔ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہا کہ یہی تو جمہوریت اور خفیہ ووٹنگ کا حسن ہے۔عالیہ حمزہ کے وکیل راجہ عامر عباس نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے اسی حسن کی وجہ سے پیسوں کے بریف کیس چلے، دیکھنا ہے کہ بدعنوانی کا فائدہ کس کو پہنچا، یوسف رضا گیلانی کے بیٹے نے ٹی وی پر ویڈیو کو تسلیم کیا، کرپٹ لوگوں کو پارلیمان میں داخلے سے روکنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، بیلٹ پیپر قابل شناخت نہیں تو کیا کرپشن کی اجازت دیدیں؟ پورے میڈیا پر کوئی اعتراف کرے تو اسے بطور ثبوت قبول کیا جاتا ہے۔ممبر کے پی ارشاد قیصر نے کہا کہ انہیں بھی سامنے آنا چاہیے جو کہیں کہ ویڈیوز میں کرپشن ہوئی ہے، رشوت دینے اور لینے والے دونوں کو سامنے لائیں۔ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہا کہ کل بھی حیدر
گیلانی کی ویڈیو دیکھی اور پوچھا تھا نظر آنے والے کون ہیں؟ رشوت سے مستفید ہونے والے اصل ملزم ہیں، علی حیدر گیلانی کی ویڈیو میں نوٹوں کی چمک نہیں تھی۔ فرخ حبیب کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ویڈیو میں موجود افراد کو فریق نہیں بنانا چاہتے،
علی حیدر گیلانی کی ویڈیو ایم این اے جمیل احمد خان نے بنائی، ویڈیو بنانے والے کمیشن میں گواہ بننا چاہتے ہیں، علی حیدر گیلانی کی پیشکش مسترد کی گئی۔ممبر سندھ نثار درانی نے پوچھا کہ کیا یہ ویڈیو اسٹنگ آپریشن ہے؟۔ علی ظفر نے جواب دیا کہ ویڈیو خود بنائی گئی اسے
سٹنگ آپریشن نہیں کہا جا سکتا۔ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہا کہ ایم این ایز نے علی حیدر گیلانی سے ملاقات ہی کیوں کی؟ دونوں فریقین کا مشترکہ مفاد تھا تب ہی ملاقات ہوئی، پی ٹی آئی کیلئے بھی یہی بہتر ہے کہ رشوت کیلئے ملنے والوں کو سامنے لائے، ملاقات تو حفیظ شیخ اور
یوسف رضا گیلانی کی بھی ہوئی تھی۔ممبر کے پی ارشاد قیصر نے کہا کہ ویڈیو کو بطور ثبوت من و عن تسلیم نہیں کر سکتے، ویڈیو کو جانچنے کیلئے معیار سپریم کورٹ مقرر کر چکی ہے۔پی ٹی آئی وکیل علی ظفر نے کہا کہ جمیل احمد اور فہیم خان الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کو
تیار ہیں، جمیل احمد کا بیان حلفی ہے کہ ووٹ کیلئے علی حیدر گیلانی نے ملاقات کی، بیان حلفی کے مطابق جمیل احمد نے ساری گفتگو ریکارڈ کرلی، الیکشن کمیشن نے ڈسکہ میں سوموٹو لیا اور نتائج روک دیے، الیکشن کمیشن نے ٹی وی دیکھ کر ہی فیصلے کیے تھے۔ممبر کے پی
ارشاد قیصر نے کہا کہ کلمہ پڑھ کر کہتے ہیں کہ ہم نیوٹرل ہیں، ڈسکہ میں تو پریذائڈنگ افسران لاپتہ ہوگئے تھے۔پی ٹی آئی وکیل نے راجہ پرویز اشرف کی ویڈیو بھی پیش کرتے ہوئے کہا کہ راجہ پرویز اشرف نے کہا ہم سے لوگوں نے ایڈوانس پکڑا ہے، مریم نواز نے ن لیگ کے
ٹکٹ دینے کی پیشکش تسلیم کی، آصف زرداری نے انٹرویو میں کہا فرق پانچ کا ہے بیس کا ہونا چاہیے تھا۔ پی ٹی آئی وکیل نے یوسف رضا گیلانی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے کی استدعا کی۔ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہا کہ آج فیصل واوڈا کا نوٹیفکیشن روکنے کی استدعا بھی کی
گئی تھی، ہمارے پاس تو بہت درخواستیں آئیں کیا تمام سینیٹرز کے نوٹیفکیشن روک لیں؟، فیصل واوڈا کی موجودگی میں بھی انہیں مہلت دی، آپ نے بہت کوشش کی لیکن بکنے والوں کے نام بھی دیں۔بعد ازاں الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی
کا نوٹیفکیشن فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی جبکہ تحریک اانصاف کی نااہلی کی درخواستیں سماعت کیلئے منظور کرلیں، الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی اور ان کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت22 مارچ تک ملتوی کر دی۔بعد ازاںالیکشن کمیشن آف پاکستان نے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔