جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

علی سدپارہ کے بعد ایک اور کوہ پیما موسم سرما میں پہاڑ سر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے لاپتہ ہوگیا

datetime 9  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( آن لائن )قومی ہیرو علی سدپارہ کے بعد ایک اور کوہ پیما موسم سرما میں پہاڑ کو تسخیر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے لاپتہ ہوگئے ہیں ۔ علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ناصر سدپارہ 8080 میٹر اونچے دنیا کے 11 ویں بلند ترین پہاڑ گیشربرم 1 کو موسم سرما میں سر کرنے کی

کوشش کے دوران لاپتہ ہوگئے ہیں ۔انہوں نے مزید لکھا کہ ناصر سدپارہ اس سے قبل 3 مرتبہ یہ چوٹی سر کرچکے تھے جب کہ اس کے علاوہ انہوں نے 8611 میٹر بلند دنیا کے دوسری بلند ترین پہاڑ کے ٹو کو ایک مرتبہ، 8126 میٹر بلند دنیا کے 9 ویں بلند ترین پہاڑ نانگا پربت کو ایک مرتبہ، 8048 میٹر بلند دنیا کے 12 ویں بلند ترین پہاڑ براڈ پیک کو بھی ایک مرتبہ اور 8035 میٹر بلند دنیا کے 13 ویں بلند ترین پہاڑ گیشر برم 2 کو 4 مرتبہ سر کرچکے ہیں ۔فی الحال یہ علم نہیں ہوسکا کہ ناصر سدپارہ کی تلاش کے لیے ریسیکو آپریشن شروع کیا کیا ہے یا نہیں ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل قومی ہیرو محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر شیئر کیے گئے ایک پیغام میں کہا تھا کہ میں گذشتہ کچھ ہفتوں سے زندگی کا ایک سب سے مشکل اور تکلیف دہ تجربہ کر رہا ہوں،میں مایوسی اور خوف کا وقت یاد نہیں کرنا چاہتا، میں خود کو ٹھیک کررہا ہوں اور پورے خاندان کو بھی ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پہاڑ تکلیف دہ ہیں جیسے ہر خوبصورت چیز ہوتی ہے، میں وقت گزرنے کے ساتھ اپنی طاقت اور ہمت کو دوبارہ حاصل کر رہا ہوں اور میں نے اپنے والد علی سدپارہ ، جان سنوری اور جے پی موہر کی تلاش اور بازیابی کیلئے آپریشن کی قیادت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں تمام ممکنہ وسائل کے ساتھ ایس اے آر آپریشن شروع کرنے کے لئے موزوں ترین وقت کا انتظار کروں گا۔میں اور میرا خاندان ان کی بازیابی اور ان کے عقیدے کے مطابق مناسب آخری رسومات دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ واضح رہے کہ موسم سرما کے دوران کے ٹو سر کرنے کی مہم جوئی کے دوران علی سد پارہ اور دو غیر ملکی کوہ پیما 5 فروری کو لاپتہ ہوگئے تھے۔ کوہ پیماں کا آخری مرتبہ رابطہ 8 ہزار 2 سو میٹر بلندی پر بوٹل نک سے ہوا تھا۔ جس کے بعد کئی روز تک ان کی تلاش کی گئی لیکن کوئی سراغ نہیں مل سکا تھا۔بعد ازاں 18 فروری کو گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت ناصر علی خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت ،پاک فوج اور محمد علی سدپارہ کے لواحقین اب اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ پاکستانی کوہ پیما اب اس دنیا میں نہیں رہے ۔ گلگت بلتستان کی حکومت نے اسکردو ائیرپورٹ کو علی سدپارہ کے نام سے منسوب کرنے ، مایہ ناز کوہ پیما کے نام سے کوہ پیمائی کی تربیت کے لیے اسکول قائم کرنے بھی تجویز دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت قومی ہیرو کی خدمات کو سلام پیش کرتے ہیں۔ علی سدپارہ کے بچوں کی مالی اور اخلاقی معاونت کی جائے گی جب کہ انہیں سکالر سپش بھی دی جائیں گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…