ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جھوٹوں کی دیدہ دلیری دیکھو چوروں کو ساتھ بٹھایا ہوا ہے اور باتیں ریاست مدینہ کی کرتے ہیں، نواز شریف کو آنا اور نیازی کو جانا ہو گا، حمزہ شہباز کا رہائی کے بعد دعویٰ

datetime 27  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو ضمانت پر کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا، پارٹی کی نائب صدر مریم نواز سمیت اراکین قومی وصوبائی اسمبلی، عہدیداروں اور کارکنوں نے حمزہ شہباز کاپرتپاک استقبال کیا اور انہیں ریلی کی شکل میں کوٹ لکھپت جیل سے ان کی رہائشگاہ ماڈل ٹاؤن لایا گیا۔ تفصیلات

کے مطابق قانونی کارروائی مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو سہ پہر کے وقت کوٹ لکھپت جیل سے رہا کیا گیا۔ جیل کے باہر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے ہمراہ حمزہ شہباز کا استقبال کیا اور اس کے بعد دونوں ایک ہی گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی اور عہدیداروں کی جانب سے کوٹ لکھپت جیل سے ماڈل ٹاؤن تک مختلف مقامات پر استقبالیہ کیمپ لگائے گئے جہاں پر کارکنوں کی کثیر تعداد موجود رہی۔ سارے راستے حمزہ شہباز کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی جاتی رہیں جبکہ اس موقع پر کارکنان قیادت کے حق میں اور حکومت کے خلاف نعرے لگا تے رہے۔ کارکنان حمزہ شہباز کی رہائی کی خوشی میں ڈھول کی تھاپ اور پارٹی ترانوں پر بھنگڑے بھی ڈالتے رہے جبکہ اس موقع پر مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔اس موقع پر رکن اسمبلی عنیزہ فاطمہ بینڈ باجے کے ہمراہ حمزہ شہباز کے استقبال کیلئے کوٹ لکھپت جیل پہنچیں جبکہ گھڑ ڈانس کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔قبل ازیں شریف خاندان کے افراد نے کوٹ لکھپت جیل میں حمزہ شہباز سے ملاقات کی، حمزہ شہباز نے جیل میں اپنے والد شہباز شریف سے بھی ملاقات کی۔مریم نواز نے پرویز رشید، مریم اورنگزیب، عطا اللہ تارڑ سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ جیل کے

باہر حمزہ شہباز کے استقبال کے لئے پہنچیں۔کارکنوں کی کثیر تعداد ہونے کی وجہ سے حمزہ شہباز اور ان کے قافلے میں شامل گاڑیاں انتہائی سست رفتاری سے آگے بڑھتی رہیں اور کچا جیل روڈ پر قائم پہلے استقبالیہ تک پہنچتے ہوئے دو گھنٹے سے زائد کا وقت لگ گیا۔ استقبالیہ کیمپ میں خطاب کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ میں

رہائی ملنے پر خدا کی ذات کا شکر ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کیا کبھی کوئی ایسا لیڈر دیکھا ہے جسے یہ معلوم ہو کہ اسے جیل میں ڈال دیا جائے گا لیکن وہ اپنی بیمار بیوی کو بستر مرگ پر چھوڑ کر اپنی بیٹی کا ہاتھ تھام کر ملک میں واپس آ جائے اور عمران نیازی کے انتقام کا سامنا کرے ۔ قوم نے دیکھا کہ حکومت کو بنے ہوئے تین سال

ہو گئے لیکن یہ جعلی حکومت ہے،نواز شریف سے شروع ہو کر شہباز شریف،شاہد خاقان عباسی،احسن اقبال،سعد رفیق، سلمان رفیق، حافظ نعمان،حنیف عباسی،رانا ثنا اللہ، حمزہ شہباز کو جیل میں ڈالا، جب کچھ نہیں ملا تو ہیروئن بھی ڈال دی، پوری قوم نے احساب تماشے کا منطقی انجام دیکھ لیا ہے۔ تین سالوں میں نواز شریف،اس کے سپاہیوں

اورشریف خاندان کے خلاف ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی۔ براڈ شیٹ کا معاملہ ہو تو کاغذ لہراتے ہیں کہ ثبوت مل گئے، روز پاکستانی قوم سے جھوٹ بولتے ہیں، یہ براڈ شیٹ نہیں فراڈ شیٹ ہے، خفیہ ملاقاتیں کی جاتی ہیں، کہا جاتا ہے پاکستانی عوام کے ٹیکسوں سے جمع ہونے والی دولت آپ کے پاس جمع کرانی ہے او رپھر اس میں

سے کمیشن مانگتے ہیں۔ عمران نیازی کے کرائے کے ترجمانوں کی جانب سے کاغذ لہرایا گیا کہ شہباز شریف پکڑا گیا،منی لانڈرنگ ہوئی ہے۔لیکن برطانیہ کی عدالت کے سامنے ڈیلی میل کے صحافی کا وکیل کہتا ہے کہ میرے پاس توکوئی ثبوت نہیں، یہ سب انتقام کی باتیں ہیں،عمران نیازی کی انتقام کی آگ ٹھنڈا ہونے کا نام نہیں لے رہی، جب

اسے کچھ نہیں ہے تو اس کو غصہ آتا ہے اور وہ غصہ پاکستان کی 22کروڑ عوام پر نکالتا ہے، آج چھٹا ہفتہ ہے آٹے،دال اورچینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ کہتے ہیں کہ صاف چلی شفاف چلی،یہ مفروضوں پر مبنی الزامات لگاتے ہیں او ردوسری طرف دن کی رو شنی میں آٹا اورچینی چو رپکڑ ے جاتے ہیں،کمیٹی بنتی

ہے لیکن رپورٹ پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوتا، پہلی چینی اور آٹا برآمد کیا جاتا ہے او رپھر مہنگے داموں درآمد کیا جاتا ہے، اس میں اربوں کا غبن ہوا،پنجاب نے چینی کی مد میں 3 ارب کی سبسڈی دی،آج آٹے کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے، ادویات کی قیمتوں میں ساڑھے تین سو فیصد اضافہ کیا گیا، یہ لمحہ فکریہ ہے کہ آٹا،چینی اور

ادویات چور کابینہ کا حصہ بن کر بیٹھے ہیں، ان جھوٹوں کی دیدہ دلیری دیکھو چوروں کو ساتھ بٹھایا ہوا ہے اور باتیں ریاست مدینہ کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں قوم کے سامنے بے نقاب کیا ہے،اللہ کی لاٹھی بڑی بے آواز ہے اللہ بڑا بے نیاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی انتقام کی آگ ٹھنڈی نہیں ہو رہی، ہم نے قوم کی خاطر جیلیں

دیکھیں ہیں، قوم کے لئے او ربھی قربانی دینا پڑی تو دیں گے لیکن اب تمہارا یوم حساب شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بنی گالا میں بیٹھ کر تجاوزات کے نام پر مزدور،بیوہ اور یتیم کا گھر گرا دیتے ہو، اس پر بلڈوزر چلوا دیتے ہیں لیکن بنی گالا کو 12لاکھ دے کر محفوظ کر لیتے ہوئے کہ یہ جائز ہے، یہ دوہرا معیار ہے،ہمیں کہتا تھاکہ چار

حلقے کھولو وہ کھل گئے اس میں سپریم کورٹ کا بھی فیصلہ آیا،نوشہرہ میں لوگوں نے کہا تم نواز شریف کو ڈاکو کہتے ہو،جھوٹے الزامات لگاے ہوئے تم اس شہباز شریف کو جس نے صوبے کی خدمت کی،میٹرو بنائی،اربوں کے منصوبے بنائے چور کہتے ہو،ہم نے تین سال میں تمہارا دوہر امعیار دیکھا ہے اس لئے اسے عوام نے اس کے گھر

میں مسترد کر دیا،یہ عوام کا فیصلہ ہے، ڈسکہ سے ہماری امیدوار نوشین افتخار جیت رہی تھی لیکن راتو ں رات الیکشن کمیشن کا عملہ اغو اء کر لیا گیا،الیکشن کمیشن آئی جی اورچیف سیکرٹری کو ڈھونڈتا رہا،الیکشن کمیشن کا عملہ صبح لوٹا تو موقف اپنایا گیا دھند تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر طرف مایوسی ہے،غربت کے ڈیرے

ہیں،بیروزگار ی ہر غریب کے گھر پر دستک دے رہی ہے، جب باپ کی بیٹی بھوک سے بلکتی ہے اس سے اس کا درد پوچھو، بنی گالہ کے محلوں میں بیٹھے ہوئے شخص کو سمجھ نہیں آری لیکن عوام کو سمجھ آ چکی ہے، جب نواز شریف کو نکالا گیا تو اس وقت ملک کی ترقی کی شرح 5.8فصد تھی اور 72سالوں میں پہلی بار اس سطح پر

پہنچی،آج عمران نیازی کے دور میں ترقی کی شرح صفر ہو گئی ہے، پاکستانی قوم جاگ چکی ہے،ہم نے پانچ سالوں میں 14ہزار ارب قرضہ لیا،سولہ سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی جسے بارہ ہزار میگا واٹ کے منصوبے لگاکر ختم کیا،لاہور سے کراچی تک موٹر وے بنائی،لاہور سیالکوٹ موٹر وے بنی،میٹر و اور اورنج لائن چلی، اس

نے تین سالوں میں 14ہزار ارب روپے قرضہ لیا لیکن عمران نیازی نے ایک منصوبہ نہیں بنایا۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ہر حربہ آزمایا لیکن نواز شریف کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) ایک سسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متد ہے اور متحد رہے گی اور اب دوبارہ اللہ کی مدد سے شیر پورے پاکستان میں دھاڑے گا،دوبارہ سے

ترقی کا سفر کا شروع کریں گے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ نواز شریف کو آنا ہوگا اور نیازی کو جانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کارکنان ہمارا سرمایہ ہیں،نواز شریف اور شہباز کے کا رکن شیر ہیں،کارکنوں کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں۔ اس موقع پر انہوں نے نواز شریف، شہباز شریف او رمریم نواز کے حق میں نعرے بھی لگوائے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…