پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

مولانا فضل الرحمان نے کرم ایجنسی اور ڈسکہ میں الیکشن نتائج ماننے سے انکار کر دیا

datetime 26  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور( آن لائن)پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے انتخابی حلقے کرم ایجنسی اور ڈسکہ میں دھاندلی کے ذریعے نتائج تبدیل کیے گئے جو کسی قیمت پر قابل قبول نہیں، ایسے کوئی شواہد نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے، 2018 الیکشن کے بارے میں جو موقف ہے اس پر قائم ہیں۔پشاور میں میڈیا

سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے نتائج روکے ہوئے ہیں اور اس پر انہیں حقیقت پسندانہ انداز کے ساتھ اپنا فیصلہ صادر کرنا چاہیے اور اس الیکشن کو منسوخ کردینا چاہیے الیکشن سے قبل ہی کرم ایجنسی میں 600 جعلی ووٹ پوسٹل ووٹ پکڑے گئے اور وہ ثابت ہوچکے ہیں، اس کے بعد پی ٹی آئی کے امیدوار کو نا اہل قرار دینے کے بجائے انہیں انتخاب میں حصہ لینے دیا گیا اور تیسرے نمبر پر آنے والے کو پہلے نمبر پر لایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ واضح طور پر دھاندلی ہوئی ہے اور موقع پر موجود پولنگ افسر یا تو اس میں ملوث ہیں یا بے بس، ہم انتخاب کے نتائج کو تسلیم نہیں کرسکتے الیکشن کمیشن نے نوٹس لینے کے بجائے ضمنی انتخاب کے نتائج روکے ہوئے ہیں، الیکشن کمیشن کو اپنا فیصلہ سنانا چاہیے، دھاندلی دھاندلی ہے جس سطح پر بھی ہو، الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ دونوں حلقوں میں دوبارہ انتخاب کرائے۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں خفیہ ووٹنگ کے حوالے سے ججز کے ریمارکس میں آئین سے متعلق کہا گیا کہ آئین خاموش ہے، جس جگہ آئین خاموش ہو وہاں پارلیمنٹ تشریح کرتی ہے، عدالت کو خود کوفریق نہیں بنانا چاہیے، ایسے کوئی شواہد نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے، 2018 الیکشن کے بارے میں جو موقف ہے اس پر قائم ہیں، پی ڈی ایم کا انتخابی اتحاد کے

حوالے سے کہنا قبل ازوقت ہے، سینٹ الیکشن میں حکومت کے لئے سرپرائز یہی ہوگا کہ ہم کامیاب ہوں گے، سینٹ الیکشن کا اسلام آباد سے مارچ سے کوئی تعلق نہیں، طے شدہ فارمولے کے تحت 26 مارچ کو قافلے اسلام آباد کی طرف جائیں گے۔ انہوںنے مزید کہاکہ جنوبی وزیرستان میں قبائلی جنگ جاری ہے، خونریزی ہورہی ہے جس میں 5

افراد ہلاک ہوچکے ہیں قومی اسمبلی اور اس میں مزید اضافے کا خطرہ ہے وہاں موجود انتظامیہ یا تو بے بس ہے یا سمجھتی ہے کہ قبائل آپس میں لڑے تاکہ ہمیں جن علاقوں پر جنگ ہے اس پر قبضہ کرنے کا موقع مل سکے ۔ ایک سول کے جواب میں انہوںنے کہاکہ جمعیت علما اسلام (ف) فاٹا کے امیر کو ہدایت دوں گا کہ تمام قبائل کا جرگہ بلایا جائے اور مسئلے کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں فاٹا کے انضمام کے بعد وہاں نہ کوئی پرانا قانون ہے اور نہ

کسی نئے قانون کی عمل داری، وہاں کے لوگ پریشان زندگی گزار رہے ہیں قبائل میں جب زمینوں کی تقسیم ہوگی تو گھر گھر پر لڑائی ہوں گی اور خونریزی ہوگی۔ وہاں کی خصوصی حیثیت کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں ایک رٹ دائر کی گئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ آئین کے خلاف قدم اٹھایا گیا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس پر باقاعدہ سماعت کا جلد آغاز کیا جانا چاہیے تاکہ اس مسئلے کا عدالتی حل سامنے آسکے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…