نیویارک (آن لائن ) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ نئے مستقل اراکین کی تعداد میں اضافہ کرنے سے سلامتی کونسل زیادہ جمہوری، ذمہ دار اور نمائندگی رکھنے والی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ مستقل اراکین کی تعداد میں مزید اضافہ سے سلامتی کونسل کے عدم مساوات اور غیر فعالیت کے تاثر میں اضافہ
ہوگا۔ سلامتی کونسل میں اصلاحات لانے کے لیے کام کرنے والی بین الحکومتی مذاکرات کے ریاستی گروپ (آئی جی این) نے سلامتی کونسل میں مستقل نشتوں میں اضافہ کے لیے نام نہاد جی۔ 4 ممالک بھارت، برازیل، جرمنی اور جاپان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کیے۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے خواہشمند ممالک کی جانب سے اصلاحاتی عمل کے خلاف کوششوں سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اصلاحات کے عمل پر مذاکرات کے ذریعے اتفاق رائے ضروری ہے۔انہوں نے سلامتی کونسل کی تنظیم نو سے متعلق پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پاکستان سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق رکھنے والے مستقل اراکین کی تعداد میں توسیع کے خلاف ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مستقل رکنیت خود مختاری، مساوات، جمہوری، نمائندگی اور جوابدہی کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے جبکہ غیر مستقل نشستوں کی کیٹگری میں توسیع سے مثالی اور جامع اصلاحات لائی جا سکتی ہیں۔منیر اکرم کا کہنا تھا کہ اس کے تناظر میں پاکستان اور اٹلی کی قیادت میں اتفاق رائے کے لیے اتحاد (یو ایف سی) نامی گروپ نے مستقل ممبران کی تعداد میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے کونسل میں غیر مستقل ممبران کی نئی کیٹگری میں توسیع کی تجویز پیش کرتے ہوئے 11 نئے منتخب ممبران
تجویز کیے۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کے عمل میں پیشرفت دبائو اور جبر سے نہیں بلکہ صرف مختلف معاہدوں کے لیے بین الحکومتی مزاکرات(ا?ئی جی این ) گروپ میں مسلسل بات چیت اور سنجیدہ مشاورت، باہمی مصالحت اور سمجھوتوں میں جدت سے لائی جاسکتی ہے۔