اسلام آباد ( آن لا ئن + این این آئی) حکومتی ذرائع کا کہنا ہے امید ہے کہ مریم نواز بیرون ملک کے لئے درخواست نہ دینے کے بیان پر قائم رہیں گی، مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ایک بار پھر بیرون ملک روانگی کا عندیہ دیدیا ہے ۔ امید ہے وہ بیرون ملک کیلئے درخواست نہ دینے کے بیان پر قا ئم ر ہیں گی ۔ حکومتی ذرائع کے
مطابق شریف خاندان کی ہر بیماری کا علاج بیرون ملک ہی ہو تا ہے لیکن اس دفعہ ان کا علاج پاکستان میں ہی ہو گا کیونکہ انہوں نے پیر کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ ان کی ایک سرجری ہو نا ہے جو پاکستان میں ممکن نہیں ہے اور انہوں نے یہ کہا ہے کہ وہ بیرون ملک جانے کیلئے حکومت کو درخواست نہیں دیں گی امید ہے وہ اپنے اس بیان پر قائم ر ہیں گی ۔ حکومتی ذرائع کے مطابق کیونکہ شریف خاندان کی ہر بیماری کا علاج بیرون ملک ہو تا ہے لیکن اس بار ان کا علاج پاکستان میں ہی ہو گا ۔دوسری جانب مسلم لیگ(ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ جو حالات نظرآرہے ہیں یہ نہ ہو کہ سینیٹ الیکشن کے دوران ہی کوئی تبدیلی آجائے ،حکمران جماعت میں ٹکٹوں کی تقسیم پر ہر صوبے سے لوگ کھڑے ہو گئے ہیں اور کیا 22سالہ جدوجہد میں ایک بھی ایسا انسان نہیں ملا جس کو آپ سینیٹ کا ٹکٹ دیتے،بیک ڈور رابطوں کی ضرورت ان کو ہے جو اس وقت مشکل میں ہیں، پی ڈی ایم یا مسلم لیگ(ن)کو بیک ڈور رابطوں کی ضرورت نہیں ہے،پی ڈی ایم کو توڑنے کے خواب دیکھنے والے خود بہت جلد ٹوٹیں گے اور ٹوٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔وزیر آباد روانگی سے قبل جاتی امراء میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نوا ز نے کہاکہ یوسف رضا گیلانی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے
متفقہ امیدوار ہیں اور پی ڈی ایم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنے متفقہ امیدوار لائیں گے اور ایک دوسرے کو سپورٹ کریں گے۔انہوںنے کہاکہ اصل بات یہ ہے کہ عوام پر جو لوگ مسلط کیے جارہے ہیں، ہمیں عوام کا نمائندہ ہونے کی حیثیت سے ان کا راستہ روکنا ہے، مہنگائی سے مارے عوام میں اضطراب اور بے چینی ہے۔مریم نواز نے کہا کہ
حکمران جماعت میں ٹکٹوں کی تقسیم پر ہر صوبے سے لوگ کھڑے ہو گئے ہیں اور جس طرح سے پیراشوٹ سے لوگوں نے لینڈ کیا ہے، کیا 22سالہ جدوجہد میں ایک بھی ایسا انسان نہیں ملا جو آپ کے ساتھ جدوجہد کررہا ہے اور آپ اس کو سینیٹ کا ٹکٹ دیتے۔انہوں نے کہا کہ آپ نے کروڑ پتی اور ارب پتی لوگوں کو ٹکٹ دیے، اس کا کیا
مطلب یہ ہے کہ جن لوگوں نے جماعت کے لیے کوئی جدوجہد نہیں کی انہیں کہا جا رہا ہے کہ اپنے پیسوں سے ٹکٹ خریدو۔انہوںنے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ سینیٹ میں اچھے اور سیاسی لوگ آئیں، وہ لوگ آئیں جن کی سیاسی جدوجہد ہے، مجھے فخر ہے کہ مسلم لیگ(ن)میں سب کارکنوں کو ٹکٹ ملے ہیں اور ایسے لوگوں کو ٹکت ملے
ہیں جو کروڑ پتی یا ارب پتی نہیں بلکہ سادہ سے کارکن اور مڈل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ(ن)نے عوام کی صحیح نمائندگی کا حق ادا کیا اور نوز شریف نے کسی ایسے ارب پتی شخص کو ٹکٹ نہیں دیا جو خرید و فروخت کا ماہر ہو، اصل تبدیلی یہ ہے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ آصف علی زرداری نے سینیٹ
الیکشن کے بعد تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے نواز شریف کو راضی کر لیا ہے تو مریم نواز نے جواب دیا کہ میں جو حالات دیکھ رہی ہوں، یہ نہ ہو کہ سینیٹ الیکشن کے دوران ہی عدم اعتماد ہو جائے۔انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم کو توڑنے کے خواب دیکھنے والے خود بہت جلد ٹوٹیں گے اور ٹوٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، یہ
بات کافی نہیں ہے کہ صبح ٹکٹ دیتے ہیں اور شام میں واپس لے لیتے ہیں، اگلے دن پھر اپنی ہی جماعت کی جانب سے ایک عدم اعتماد آ جاتی ہے، اپوزیشن کم بول رہی ہے اور ان کی جماعت زیادہ بول رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ میرا صحت کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے میری ایک سرجری ہونی ہے لیکن میں اس حکومت سے بالکل نہیں کہوں گی
کہ میرا نام ای سی ایل سے نکالے، مجھے اس ملک سے کہیں نہیں جانا، میرا جینا مرنا اس ملک کے ساتھ ہے، مریم باہر نہیں جائے گی، آپ کو جانا پڑے گا۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنے سابقہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ بیک ڈور رابطوں کی ضرورت ان کو ہے جو اس وقت مشکل میں ہیں، پی ڈی ایم یا مسلم لیگ(ن)کو بیک ڈور رابطوں
کی ضرورت نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ 2018 کے سینیٹ انتخابات میں یہ ایک پیج پر تھے، اب ایک پیج والوں نے بھی یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ آپ نے ہمیں اتنا بے عزت کرا دیا ہے کہ اپنے معاملات اب آپ خود ہی سنبھالیں، اب اپنی کارکردگی بہتر کریں ورنہ ہمارے ادارے کے اندر سے بھی یہ آوازیں اٹھ
رہی ہیں کہ آپ لوگوں نے کسی ایسے انسان کو کیوں سپورٹ کیا جس نے ملک کا یہ حال کردیا ہے۔انہوںنے کہاکہ جواب تو سلیکٹرز بھی مانگ رہے ہوں، کہہ رہے ہوں گے کہ تمہاری کارکردگی نے ہمیں بھی شرمندہ کردیا ہے، جب اس طرح کے حالات ہو جائیں تو الیکشن چوری کرنا ناممکن نہیں تو کم از کم مشکل ضرور ہو جاتا ہے۔ انہوں
نے کہاکہ گھٹیا اور دھمکیوں والی سیاست نہیں چل سکتی ،گوجرانوالہ مسلم لیگ (ن) کا گڑھ ہے اور رہے گا ْ۔پی ڈی ایم نہ ٹوٹنے کا کریڈت عوام کو دوں گی ،پی ڈی ایم عوام کی زبان ہے۔ پی ڈی ایم کو عوام کے لئے نیا میثاق دینا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ شیخ رشید کی آنسو گیس کی ٹیسٹنگ والی بات پر حیرانی ہے ،کیا کل یہ ایٹم بم کے بارے میں بھی ایسا کہہ دینگے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ایم پی ایز کو کالز کی گئیں، ڈرایا دھمکایا گیا لیکن وہ نہیں ٹوٹے
،ڈسکہ جیسے چھوٹے شہر میں بھرپور انتخابی مہم چلائی ،اگر آپ نے وہاں کوئی ایسی ویسی حرکت کی تو یہ عوام سے چھپا نہیں رہے گا ۔ انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان میں ہمارے 7 نمائندوں کو توڑا گیا لیکن وہ سب کے سب ہار گئے ،عوام لوٹوں کو منتخب نہیں کرتی ،ضمنی انتخابات والے حلقوں کی انتظامیہ کو پیغام دینا چاہتی ہوں کہ آپ اس ملک کے خادم ہیں، اس لئے آپ کسی خوف، دھمکی یا لالچ میں آ کر پی ٹی آئی کے لئے کام کیا تو عوام آپ کا بھرپور محاسبہ کرے گی ۔