کراچی،لاہور(آن لائن)سندھ حکومت نے وفاق کے بجلی ایک روپے 95 پیسے مہنگی کرنے والے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیازی مافیا بجلی مہنگی کرنے کا فیصلہ فوراً واپس لے۔ صوبائی وزیر محمد اسماعیل راہو نے مزید اپنے بیان میں کہا کہ پچھلی حکومتیں کئی سالوں بعد
بجلی مہنگی کرتی تھیں، لیکن نالائق ہرمہینے بجلی مہنگی کر دیتا ہے۔اسماعیل راہو نے کہا کہ سندھ کی عوام وفاق کے 1 روپے 95 پیسے بجلی مہنگی کرنے والے فیصلے کو مسترد کرتی ہے، کوئی بتائے گا یہ مشہور عالم ڈائیلاگ مدینے کی ریاست کے کس خلیفے کا ہے، جب بجلی پیٹرول مہنگے ہوں تو سمجھ لو وزیراعظم چور ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ سلیکٹڈ اپنے اور اپنے اے ٹی ایمز کی لوٹ مار کے لیے عوام کی جیبوں پہ ڈاکہ ڈالتا رہتا ہے، ایک ہی جھٹکے میں عوام سے دو سو ارب روپیے کا بوجھ ڈال دیا گیا،نااہل پچھلے 28 ماہ میں 21 بار بجلی مہنگی کر چکے خسارہ پھر بھی کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان ظالم سلیکٹڈ وزیراعظم ہیں جس کو غریب عوام کا کوئی احساس نہیں ہے۔دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں ایک مرتبہ پھر سے اضافہ شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ 1.95روپے فی یونٹ اضافے سے صارفین پر 200ارب روپے کا مزید بوجھ
پڑے گا۔ ایک ماہ کے دوران 4روپے 31پیسے اضافہ ہوچکا ہے۔ عوام پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں بری طرح پس کر رہے گئے ہیں۔ حکومت کے ایسے اقدامات عوام کو زندہ درگور کرنے کے متراد ف ہیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار منصورہ میں مختلف وفود سے گفتگو
کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی ڈنگ ٹپائو پالیسیوں کا خمیازہ 22کروڑ عوام بھگت رہے ہیں۔ مہنگائی کی شرح میں اڑھائی برسوں میں 200گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ ناجائز منافع خور اور کمیشن مافیا کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ تحریک انصاف کے دور حکومت میں
کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں 31فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ آئی ایم ایف کی پالیسوں پر عمل در آمد کی وجہ سے گندم ، چینی ، سبزیاں عوام کی قوت خرید سے باہر ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی محکمہ شماریات کی اپنی رپورٹ کے مطابق 2020میں مہنگائی دس سالوں کی
بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی جبکہ 2021کے آغاز سے ہی پٹرول مصنوعات اور بجلی کے نرخوں میں متواتر اضافے نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ ستم بالائے ستم یہ بھی ہے کہ دوائوں سمیت ضروریات زندگی کے نرخوں میں روزانہ کی بنیادوں پر اضافہ نے سابقہ حکمرانوں کے
بھی تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔ طاقت ور مافیا نے حکومت کے چیک اینڈ بیلنس تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ آئین پاکستان کے تحت جس ادارے نے قومی وسائل کے استعمال پر چیک اینڈ بیلنس رکھنا ہے وہ بھی 180ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا شکار ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے ادارے میں ہونے والی بے ضابطگیوں پر پوری قوم تشویش پر مبتلا ہے۔ اس کی جامع تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داران کو جلد از جلد کیفر کردار پر پہنچادینا چاہیے۔