اسلام آباد(آن لائن)وفاقی دارالحکومت میں وکلا ء چیمبرز کو گرائے جانے کا معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا، نوجوان وکلاء نے قیادت کے لئے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے بھی رابطہ کرلیا ، وکلاء کیخلاف مقدمات اور گرفتاریوں کی مذمت کیلئے راولپنڈی اسلام آباد کے وکلاء آج راولپنڈی سے اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے ،
سرکاری ملازمین سے حکومتی معاہدے کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے وکلاء کے احتجاج سے امیدیں وابستہ کرلیں ،مسلم لیگ(ن) سے تعلق رکھنے والے وکلاء نے نئی وکلاء تحریک کو جنم دینے کے لئے کام شروع کردیا ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں وکلاء کے 200 چیمبرز گرائے جانے کے بعد وکلاء نے وفاقی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے سابق چیف جسٹس محمد چوہدری سے بھی رابطے کرلیا ہے ۔وکلا کا موقف ہے کہ صرف دو چیمبرز گرانے کا معاہدہ ہوا تھا لیکن سی ڈی اے نے رات کو 200 چیمبرز گرا دیئے گئے اور وکلاء کے لیپ ٹاپ سمیت قیمتی کاغذات بھی ملبے میں دبا دیئے گئے ۔اس حوالے سے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ترجمان شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا وکلاء کے ا ندر سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے عقیدت اور احترام موجود ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس معاملے کو صحیح طریقے سے نہیں سمجھا گیا ، نوجوان وکلاء نے بہت مشکل سے چیمبرز بنائے تھے لیکن دو کی بات کرکے 200چیمبرز گرا دینا کہاں کا انصاف ہے ؟ انہوں نے کہاکہ سابق چیف جسٹس سیاست میں پوری طرح فعال ہیں اور وکلاء کے لئے تو وہ ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں انہوں نے کہاکہ آج ہفتے کو راولپنڈی سے اسلام آباد کی طرف وکلاء
کا مارچ بہت اہم ہوگا ۔دریں اثناء مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے وکلاء ایک نئی ’’وکلاء تحریک‘‘ کو جنم دینے کے لئے متحرک ہو چکے ہیں کیونکہ سرکاری ملازمین نے حکومت کو ٹف ٹائم دے کر اپنی بات منوالی ہے لہذا اب نوجوان وکلاء اپنی ساتھیوں کو متحرک کرکے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے گرد اکٹھا کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ مستقبل کی سیاست میں جسٹس(ر) چوہدری کو اہم بنایا جاسکے ۔