وزیر آباد/لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطااللہ تارڑ کو وزیرآباد میں جاری ضمنی انتخابی مہم کے دوران پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا لیکن کچھ دیر بعد ہی رہا کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق لیگی رہنمائوں کو مبینہ طور پر اسلحہ کی نمائش پر گرفتار کیا گیا، جن میں عطا تارڑ، ضلعی صدر مستنصر علی گوندل،
اعجاز پرویا اور دیگر شامل تھے۔عطا اللہ تارڑ کو گرفتاری کے بعد تھانہ سٹی منتقل کیا گیا جس کے بعد لیگی رہنمائوں نے تھانہ سٹی کا گھیرئوا کر لیا تاہم عطا اللہ تارڑ کو تھوڑی دیر بعد ہی رہا کر دیا گیا۔مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ عطا اللہ تارڑ کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا گیا ہے اور وزیرآباد تھانے منتقل کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ عطااللہ تارڑ کے خلاف نہ کوئی کیس ہے نہ ریفرنس، یہ گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ضمنی انتخابات کی دونوں نشستیں ہار گئی ہے ۔پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمی بخاری نے کہا کہ حکومت سیاسی مخالفین کے خلاف جھوٹے مقدمات بنارہی ہے۔عطااللہ تارڑ کا آخر قصور کیا ہے، کیا انتخابی مہم چلانا جرم ہے؟ ،قاسم سوری بھی انتخابی مہم چلارہے ہیں، ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔انہوںنے کہا کہ عطا اللہ تارڑ کی گرفتاری سے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا،پولیس اہلکار آئے اور انہیں زبردستی گاڑی میں بٹھا کر لے گئے۔، میں تو کہوں کہ گی عطا اللہ تارڑ کو اغوا ء کیا گیا ۔انہوںنے کہا کہ حکومت کی بوکھلاہٹ عیاں ہے،حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماء عطاء اللہ تارڑ نے پولیس پر حملہ آور ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ایک زخم کا بدلہ لیں گے۔گوجرانوالہ کے علاقے وزیر آباد کے تھانہ سٹی کے
باہر رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنماء عطا تارڑ نے کہا کہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سٹی وزیرآباد نے ہم پر دھاوا بولا۔انہوں نے کہا کہ اسلحہ لائسنس چیک کرنے کے بہانے ملازمین پر تشدد کیا گیا، میں چھڑوانے آیا تو مجھے بھی گاڑی میں ڈال دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے میرے ڈرائیور
اور ویڈیو بنانے والے راہ گیروں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پی او اور آر پی او کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں، ہم ایک ایک زخم کا بدلہ لیں گے۔عطا تارڑ نے یہ کہا کہ اگر الیکشن حکمران جماعت کی بجائے پولیس نے لڑنا ہے تو ہم پولیس سے بھی نمٹنا جانتے ہیں۔