منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

کسی بھی ملک کا مستقبل پانچ سال کی منصوبہ بندی سے نہیں بنتا،اس کیلئے ہمیشہ طویل المدت منصوبہ بندی کرنی پڑتی ہے، بڑے بڑے بزنس مینوں بارے بھی وزیراعظم نے اہم بات کر دی

datetime 12  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پارلیمانی جمہوریت میں ہر پانچ سال بعد انتخابات ہوتے ہیں اس لئے بد قسمتی سے حکومت صرف پانچ سال کا سوچتی ہے کہ کچھ نظر آجائے اور وہ اشتہارات میں دکھا کر اگلے انتخابات جیت جائیں،کسی بھی ملک کا مستقبل پانچ سال کی منصوبہ بندی سے نہیں بنتابلکہ اس کے لئے ہمیشہ

طویل المدت منصوبہ بندی کرنی پڑتی ہے،موجودہ حکومت نے 10ارب درخت لگانے کی مہم شروع کی ہے، ملک میں خاموش انقلاب آرہا ہے جس کے تحت ہم ملک میں زیتون کے درخت لگانے لگے ہیں، ہم کھانے کا آئل درآمد کرنے کی بجائے برآمد کریں گے،شجر کاری مہم میں طلبہ کو خصوصی طور پر شامل کیا جائے، بڑے بڑے بزنس مینوں کو شامل کریں، یہ ٹیکس تو دیتے نہیں لیکن آپ ڈونیشن مانگیں تو دینے کے لئے تیار ہو جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیلانی پارک میں اربن فاریسٹ کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم عمران خان کو فضائی آلودگی پر قابو پانے، ماحولیات کے تحفظ کے لئے ابتدائی طور پر 51اربن سائٹس کے ہدف کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ماحولیاتی تبدیلی امین اسلم،مشیربرائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر، وزیر اعلیٰ کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، صوبائی وزیر ہاؤسنگ میاں محمود الرشید سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لاہور کی انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کے لئے سب سے اہم کام ہے۔ گزشتہ بارہ سے تیرہ سالوں میں لاہور کے درختوں کے رقبے

میں 70فیصد کمی ہوئی ہے اور اس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے،فروری کامہینہ لاہور میں بہترین ہوتا تھا لیکن آج سورج نظر آتا آتا۔آج دھند نہیں بلکہ سموگ ہوتی ہے، اگر مسلسل سموگ رہے تو یہ انسان کی زندگی سات سے گیارہ سال تک کم کرتی ہے، اس کے بچوں اور بوڑھوں پر خاص طو رپر بڑے برے اثرات ہیں، اس میں شامل

زہریلے کیمیکل بچوں کے پھیپھڑوں اور دماغ کو بری طرح متاثر کرتے ہیں،یہ خاموش قاتل ہے، اس کے منفی اثرات نظر نہیں آتے اس لئے لوگ اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔ دنیا میں ریسرچ ہو چکی ہے کہ سموگ کے لانگ ٹرم منفی اثرات ہیں جنہیں شمار نہیں کیا جا سکتا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں لاہور میں پیدا ہوا ہوں اور

مجھے یہاں پر ہونے والی ساری تبدیلی یاد ہے، جب ہم مال روڈ سے زمان پارک کی طرف جاتے تھے تو سبزہ ہونے کی وجہ سے ٹمپریچر ایک دم تبدیل ہو جاتا تھا، باغ جناح درختوں سے بھرا ہوا تھا،لیکن اس کے بعد آہستہ آہستہ تبدیلی دیکھی ہے،شہر کی آبادی بڑھتی گئی لیکن اس کے ساتھ مستقبل کے بارے میں سوچا ہی نہیں گیا کہ ہم

نے ماحولیات کا بھی دھیان رکھنا ہے اور آج اس کے منفی اثرات سب کے سامنے ہیں۔ ہم اس کو ریورس کرنے جارہے ہیں،کوئی بھی ایسی چیز نہیں جو تبدیل نہیں ہو سکتی۔ سنگا پور میں ایک مرکزی دریا تھا جس میں راوی کی طرح صرف سیوریج کا پانی تھا لیکن دس سالوں کے اندر ہم نے دیکھا کہ وہاں پر ایک ایسا وزیر اعظم آیا جسے

اپنی عوام کی ہوئی اور آج وہی دریا ہے جس میں مچھلیاں ہیں۔ہمیں بھی اس کے لئے بڑی محنت کرناپڑے گی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار،امین اسلم اور پی ایچ اے کی انتظامیہ نے بہت زبردست پہلا قدم اٹھایا ہے اور پچاس سائٹس کی نشاندہی کی ہے، میاواکی جنگل کے بارے میں یہ نظریہ ہے کہ جو جنگل پچاس سال میں اگتا وہ دس سے بیس

سالوں میں اگے گا، جس سے آکسیجن ملے گی۔انہوں نے کہا کہ اسے لوگوں کو دکھانا چاہیے، سب چاہتے ہیں کہ لاہور میں سبزہ ہو جنگلات ہوں درخت اگیں،سب کو پتہ ہے کہ ماحولیات کی کیا صورتحال بن چکی ہے، فضائی آلودگی آ چکی ہے اور اس کے کتنے منفی اثرات ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان سائٹس کو گوگل کے ذریعے لوگوں کو

بتائیں کہ کس جگہ پر جنگل اگ رہا ہے اور اس کی گروتھ کیا ہے۔ خیبر پختوانخواہ میں جہاں ریگستان تھے وہاں پر اب جنگل ہیں، ہم نے ایک ارب درخت لگائے ہیں،میں خیبر پختوانخواہ حکومت کو بھی کہوں گا کہ لوگوں کو دکھائیں،یہ کوئی سوئی نہیں ہے جو چھپ سکے۔اسی طرح لاہور میں جن سائٹس کا چناؤ کیا گیا ہے لوگوں کو اس

کے بارے میں بتایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پودے لگانے کا آغاز کر دیا ہے، ہم نے دس ارب کاہدف طے کیا ہے،موسم بہار میں پلانٹیشن شروع ہو جائے گی، میں اور بھی علاقوں میں جاؤں گی۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ خاموش انقلاب آ رہا ہے، ہم زیتون کے جنگلات اگانے لگے ہیں، ماہرین کے مطابق دریائے سندھ کا دائیں طرف

کا علاقہ اس کے لئے سب سے بہترین علاقہ ہے، پاکستان جو ہر سال کھانے کے آئل اور گھی کی درآمدات پر اربوں روپے خرچ کرتا ہے ہم اپنی بھی ضرور ت پوری کریں گے اور اس کی برآمد ات بھی ہوں گی،اسے اگلے ہفتے لانچ کر رہا ہوں، اس کے لئے علاقے مختص کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ساری قوم کو اس میں شرکت کرنی چاہیے

کیونکہ یہ ہمارے بچوں کے مستقبل کا سوال ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت میں ہر پانچ سال بعد انتخابات ہوتے ہیں بد قسمتی سے حکومت صرف پانچ سال کا سوچتی ہے کہ پانچ سال میں نظر آئے جائے اور اشتہارات دے کر اگلے انتخابات جیت جائیں۔ جو ملک کا مستقبل ہے وہ پانچ سال کی منصوبہ بندی سے نہیں

بنتاوہ ہمیشہ طویل المدت منصوبہ بندی سے بنتا ہے اور صحیح معنوں میں ترقی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کی ترقی معجزہ ہے، دنیا میں کہیں بھی کبھی بھی اتنی تیزی سے ترقی نہیں ہوئی کیونکہ ان کی طویل المدت منصوبہ بندی ہوتی ہے وہ آگے کا سوچتے ہیں۔ چین میں بھی بہت آبادی بڑھ چکی ہے، انہوں نے بھی گروتھ لیکن اب وہ بھی

جنگلات اگا رہے ہیں اور انہو نے پورے پورے شہر گرین سٹی قرار دیدئیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں آنے والی نسلوں کے لئے سوچنا ہے،پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے ہر طرح کی نعمتیں بخشی ہیں،یہاں کے ٹو سے نیچے تک بارہ زونز ہیں، ہم کچھ بھی کر سکتے ہیں کچھ بھی اگا سکتے ہیں۔ پاکستان وہ خوش قسمت ملک ہے جو ہر چیز پیدا کر

سکتا ہے۔ یہاں جنگلات ختم کئے گئے،چھانگا مانگا بہت بڑا جنگل تھا،کندیاں میانوالی کا بہت بڑا جنگل تھا،چیچہ وطنی دیپالپور میں جنگلا ت تھے۔سوچیں جب جنگل ختم ہوں گے تو کیا ں اثرات پڑینگے، ماحولیاتی تبدیلی سے موسم پر اثرات پڑتے ہیں، اگر شہروں میں ایک ڈگری سینٹی گریڈ بڑھے گا تو اس کاآپ اندازہ نہیں لگا سکتے اس

کے موسم اور مستقبل پرمنفی اثرات ہوں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اس مہم میں سب کو شامل کریں، سکولوں، کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبہ کو شامل کریں، بڑے بڑے جو بزنسمین ہیں ٹیکس تو دیتے نہیں لیکن اگر آپ ان سے ڈونیشن مانگیں تو وہ دینے کیلئے تیار ہو جاتے ہیں ان ساروں کو استعمال کریں،سارے سبز انقلاب لانا

چاہتے ہیں اور اس کے لئے آپ کو بڑے ڈونرز ملیں گے، طلبہ اس میں ضرور شامل کریں،سکولوں کیلئے علاقے بنا کر دیں کہ وہ درختوں کی دیکھ بھال اور مانیٹرنگ، ہم بھی مانیٹر کریں گے،برسات میں پتہ چلے گا کہ اگلے چھ ماہ میں کتنے درخت اگے ہیں، شجر کاری مہم کی کیا صورتحال جاری ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے جیلانی پارک میں میاواکی کا پودا بھی لگایا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…