اسلام آباد (این این آئی)اسلام آبادہائیکورٹ نے چیف جسٹس بلاک پر حملے کے بعد بے قصور وکلاء کے گھروں پر پولیس چھاپوں کا سلسلہ شروع ہونے پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی اسلام آباد سے ہفتہ تک جامع رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیگناہ وکلاء کو ہراساں کرنیوالوں کیخلاف کارروائی چاہئے،پتہ کریں
کون گیم کھیل رہا ہے؟، یہ عدالت کسی کو کوئی گیم کھیلنے کی اجازت نہیں دیگی۔جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سینئر وکیل نذیر جواد کی درخواست پر سماعت کی تو درخواست گزار وکیل نے بتایا کہ وہ احتجاج یا حملے میں شامل نہیں تھے، اس کے باوجودپولیس نے گزشتہ رات ان کے آفس پر چھاپہ مارا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے تو اس کنڈکٹ کی مذمت کی اور عدالتوں میں بھی پیش ہو رہا ہوں۔سماعت کے دوران دو گھنٹے کے عدالتی نوٹس پر ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات اور ایس ایس پی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایس ایس پی سے استفسار کیا کہ کون پروفیشنل اور بیگناہ وکلاء کو ہراساں کررہے ہیں؟ مجھے ان کے خلاف کارروائی چاہیے، پتہ کریں کون گیم کھیل رہا ہے، یہ عدالت کسی کو کوئی گیم کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا اس معاملے پر کوئی گیم کھیل رہا ہے؟ اصل مجرمان کے بجائے آپ بے گناہوں کو ہراساں کررہے ہیں، جو حملے میں ملوث ہیں ان کو آپ پکڑ نہیں سکتے، بیگناہ وکلاء کو کسی صورت ہراساں نہ کیا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے پر انکوائری بٹھائیں اور پتہ کریں کہ کس نے ایسا کیا اور کیوں کیا؟ اس ملک میں رول آف لاء نہیں ہوگا تو کچھ بھی نہیں ہوگا۔انہوں نے حکم دیا کہ ہفتہ تک تک انکوائری کرکے عدالت کو رپورٹ پیش کی جائے،5 فیصد لوگ اس واقعے میں ملوث تھے جو سب کی بدنامی کا باعث بنے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ جو بھی اصل ملزمان کو بچانا چاہتے ہیں آپ اس عدالت کو بتائیں گے۔